کے الیکٹرک نے غیر قانونی بجلی نیٹورک مان لیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر )کے الیکٹرک نے اپنے ایک وضاحتی بیان غیرقانونی بجلی نیٹ ورک کا اعتراف کرلیا اور دعوی کیا ہے کہ ادارے نے اس امر کی نشاندہی ریگولیٹری باڈی کو کردی تھی تاہم ترجمان اس بات کا جواب گول کر گئے کہ نشاندہی کے ایک برس بعد بھی آر الیکٹرک نامی غیرقانونی نیٹ ورک کی جانب سے بجلی کی تقسیم کاری کا عمل کیوں نہیں روکا جاسکا۔ واضح رہے کہ ’’امت‘‘ نے منگل کی اشاعت میں کے الیکٹرک کے متوازی نیٹ ورک کی نشاندہی کی اور بتایا تھا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ ہی اس نیٹ ورک کے ذریعے بجلی کی غیر قانونی فروخت میں ملوث ہے۔ بدھ کے روزکے الیکٹرک کی جانب سے اس سلسلے میں جاری کردہ وضاحت میں کہاگیا کہ ’’ کے الیکٹرک تمام تر قواعد و ضوابط کو مد نظر رکھتے ہوئے کام کرتا ہے اور ادارے کی جانب سے ریگولیٹر سمیت تمام تر اداروں کے ساتھ معاونت کی جاتی ہے۔کے الیکٹرک کے کسی افسر (ملکی یا غیر ملکی) کی تفتیش میں دخل اندازی کی خبر غیر حقیقی ہے۔ ادارہ من پسند رپورٹ بنوانے کی خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے یہ امید کرتا ہے کہ میڈیا کے دوست ذمہ داری کے ساتھ ایسے حساس نوعیت کے واقعات کی رپورٹنگ کریں۔احسن آباد میں کنڈوں کے باعث پیش آنے والے افسوسناک واقع میں کچھ منفی عناصر کی جانب سے غیر قانونی انفراسٹرکچر کے ذریعے بجلی استعمال کی جارہی تھی جس کی وجہ سے معصوم بچہ زخمی ہوا تھا۔اس حوالے سے کے الیکٹرک ایک ذمہ دار ادارہ ہونے کی حیثیت سے انتظامیہ کے ساتھ احسن آباد تفتیش میں مکمل تعاون کر رہا ہے۔ اس واقعے کے بعد ادارے نے غیر قانونی کنکشنز کیخلاف ایک بار پھر کارروائی کی۔ کے الیکٹرک شہر میں سرگرم کنڈا مافیا کیخلاف سالوں سے جدوجہد کررہا ہے جو غیرقانونی نیٹ ورکس چلاتے ہیں۔ کے الیکٹرک نے آر الیکٹرک نامی ادارے کیخلاف ایک سال قبل ہی ریگولیٹری باڈی کو خط لکھ کر نشاندہی کی تھی۔اس حوالے سے ریگولیٹری باڈی نے متعلقہ علاقے میں موجود بجلی کے غیر قانونی نیٹ ورک کا نوٹس لیتے ہوئے ایک خط کے ذریعے نیٹ ورک کے نمائندوں سے جواب بھی طلب کیا تھا۔ مذکورہ نیٹ ورک قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر بجلی کی تقسیم میں ملوث پایا گیا تھا۔چند سال قبل شہر کراچی میں 65فیصد سے زائد علاقوں میں چوری ہوتی تھی جس کو مسلسل سرمایہ کاری کے ذریعے کم کر کے 35فیصد سے بھی کم کر دیا ہے۔ بعض علاقوں میں ایرئیل بنڈلڈ کیبلز کی تنصیب سے نقصانات میں80فیصد تک کمی آئی ہے۔ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پر ہونے والے نقصانات کم ہو کر 22 فیصد رہ گئے ہیں جو نجکاری سے قبل 36فیصد تھے۔ شہر میں جاری اے بی سی منصوبوں کے ذریعے مختلف علاقوں میں بجلی چوری کے خاتمے کے بعد علاقوں کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کیا گیا ہے جن میں صدر، لائنز ایریا، لیاقت آباد، گزدر آباد، رحمت چوک، الطاف ٹاؤن اور کیماڑی کے علاقے شامل ہیں۔ ماضی میں ان علاقوں میں بہت سے غیر قانونی کنکشنز موجود تھے جن کے باعث بجلی کے نظام میں زیادہ خرابیاں پیش آتی تھیں۔

Comments (0)
Add Comment