دہلی(امت نیوز)بھارت میں سپریم کورٹ نے ملک کو اخلاقی پستی کی انتہا میں دھکیلتے ہوئے ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے اتفاقِ رائے سے یہ فیصلہ دیا جسے بھارتی چیف جسٹس دیپک مشرا نے پڑھ کر سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مردانہ ہم جنس پرستی پر عائد پابندیاں ’’غیر معقول اور ناقابلِ دفاع‘‘ ہیں اور ان کا کوئی جواز نہیں بنتا۔واضح رہے کہ بھارتی آئین کی دفعہ 377 کے مطابق ’’مردانہ ہم جنس پرستی‘‘ کا ارتکاب ثابت ہوجانے پر 10 سال قیدِ بامشقت تک کی سزا رکھی گئی ہے کیونکہ یہ عمل ’’فطرت کے خلاف‘‘ ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اس قانون پر بھارت میں بہت ہی کم عمل کیا جاتا ہے۔چیف جسٹس مشرا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کے جنسی تعلقات رکھنے کا تعلق اُس شخصی آزادی سے ہے جو بھارتی آئین کے تحت ہر بھارتی شہری کو دی گئی ہے۔ اس تناظر میں دفعہ 377 کا کوئی جواز نہیں رہتا؛ اور یہ کہ ہم جنس پرستوں کو بھی ’’دیگر شہریوں کے مساوی حقوق لازماً حاصل ہونے چاہئیں۔‘‘اس فیصلے پر بنیاد پرست مذہبی طبقے کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے جبکہ شخصی آزادی کے علمبردار اسے ’’اچھی خبر‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ اس فیصلے کی نقول تمام تھانوں اور پولیس چوکیوں میں بھی تقسیم کی جائیں تاکہ وہ ہم جنس پرستوں کے حقوق پامال کرنے سے باز رہیں۔