کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاپتہ عبدالوہاب اور دیگر افراد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواستوں پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل پاکستان اور پولیس اور دیگر فریقین سے 4اکتوبر کوپیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔عدالت کا پولیس کی ناقص کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس میں کہنا تھا کہ صرف اتنا بتا دیں کہ لاپتہ افراد زندہ ہیں کہ نہیں، تاکہ لواحقین کو تسلی تو ہو۔ہر بار وہی رپورٹ لاکر دیتے ہو۔لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے دکھ کا کچھ تو خیال کریں۔ لاپتہ نعیم کی والدہ کا کہنا تھا کہ نعیم کو عید قربان سے پہلے میرپور بٹھورو سے اٹھایا گیا ہے جبکہ میرے بیٹے محمد شریف کو ایس آئی شعیب عرف شوٹر نے گرفتار کیا ہے۔ایک خاتون کا کہنا تھا کہ میرے شوہر کو 4 سال قبل گھر سے اٹھایا گیا تھا ، جب کہ میرے اکلوتے بیٹے جنید کو بھی گھر سے قانون نافذ کرنے والے لے گئے۔پولیس کی پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ لاپتہ حسین احمد جعفری اور ندیم حیدر جعفری قانون نافذ کرنے والوں کے اہلکاروں کی کی تحویل میں ہیں۔ثاقب اور کاشف ہزارہ کی جیل میں قید ہے۔دونوں تھانہ صدر ہری پور ہزارہ کو مقدمات میں مطلوب تھے۔ان کا ملٹری ٹرائل چلایا جائے گا۔لاپتہ شیخ محمد علی اور کوڑا خان گھروں کو پہنچ گئے۔شہری نثار خان اور فیض علی کے پی جیل میں قید اور معاذ کراچی واپس آگیا۔