یوم دفاع پر آرمی چیف کی شہید سب انسپکٹر عباس کے گھر آمد

راولپنڈی (امت نیوز) یوم دفاع و شہدا پر سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ جنرل اپنی اہلیہ کے ہمراہ پولیس لائنز راولپنڈی میں شہید سب انسپکٹر میاں عباس کے گھر گئے،آرمی چیف نے شہید سب انسپکٹر کی اہلیہ اور بیٹے سے ملاقات کی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آرمی چیف نے وطن عزیز کیلئے قربانی دینے والے شہید عباس اور تمام شہدا کے لیے دعا کی اور کہا کہ ان شہدا نے مملکت خداداد پاکستان کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ ہماری زندگیاں پاکستان کے لیے وقف ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے شہید میاں عباس کے بیٹے کو مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ شہید سب انسپکٹر عباس کی والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے نے مجھے بہت ہمت دی اور کہا کہ ہمت نہیں ہارنی۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پرفخر ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کی جانیں اس وطن کے لیے ہیں اور میں آرمی چیف اور ان کی اہلیہ کی شکر گزار ہوں کہ وہ یہاں آئے۔ بیٹے کاکہناتھا کہ مجھے فخر ہے کہ میرے والد نے اپنے فرائض منصبی نبھاتے ہوئے وطن کی خاطر جان قربان کی اور ملک دشمن عناصر کے خلاف برسر پیکار ہوئے،میرے والد نے پیغام دیا کہ ہم کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور اسی مشن کو لے کر میں آگے چل رہا ہوں۔شہید کے بیٹے نے مزید کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ میرے گھر آئے اور میرے والد کی قربانیوں کو سراہا، آج ان کے دورے نے میرے اندر ایک نئی روح پھونک دی ہے اور اگر مجھے موقع ملا تو وطن عزیز کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کروں گا۔علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے یوم دفاع پر شہید کیپٹن عمر زیب کی راولپنڈی میں رہائش گاہ پر انکے لواحقین سے ملاقات کی۔اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج ہم محفوظ اور آزاد ہیں تو اسکی وجہ بہادر سپوت پیدا کرنے والے یہ خاندان ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کیپٹن عمر زیب شہید کی رہائشگاہ پر ان کے ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت بھی کی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 25 سال کے جوان بیٹے کیپٹن عمر زیب نے قوم کی خاطر جام شہادت نوش کیا۔۔اس موقع پر کیپٹن عمر زیب شہید کے والد کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم، حکومت اور پاک فوج کی جانب سے حوصلہ بڑھانا ہمارے لیے سکون کا سبب ہے،کیپٹن عمر زیب نے رضا کارانہ طور پر آپریشن راہ راست میں شرکت اور دوران آپریشن دیر میں شہید ہوئے، ان شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جانا چاہیئے۔

Comments (0)
Add Comment