اسلام آباد(صباح نیوز)قادیانی ڈاکٹر عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل کا رکن بنانے کے خلاف پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں توجہ مبذول کروانے کے نوٹسز جمع کروا دیئےگئے، حکومت سے باضابطہ پالیسی بیان دینے کا مطالبہ کردیا گیا ۔محرکین میں پیپلزپارٹی کے علاوہ دیگر تمام اپوزیشن جماعتیں شامل ہیں ۔ نوٹسز میں عاطف میاں کے قادیانیوں کے مختلف مراکز اور فورمز پر اہم ذمہ داریوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے ۔ قومی اسمبلی میں یہ نوٹس متحدہ مجلس عمل کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد محمود نے ایم ایم اے کے دیگر اراکین کی طر ف سے جمع کروایا جبکہ سینیٹ میں مشترکہ طور پر پاکستان مسلم لیگ ن متحدہ مجلس عمل اور قوم پرست جماعتوں کے اراکین سینیٹ کے دستخطوں سے جمع کرایا گیا ۔ نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ دونوں معزز ایوانوں کی توجہ اہم فوری اور عوامی نوعیت کے اس معاملے کی جانب توجہ مبذول کروائی جاتی ہے کہ عاطف میاں مرزا مسرور قادیانی کا نہ صرف مالیاتی مشیر تھا بلکہ وہ لندن میں مرکز قادیانی کا انچارج مالیاتی امور بھی ہے اور اپنے فرائض انجام دے رہا ہے ، افریقہ میں قادیانی مشن کا انچارج بھی ہے اوراس کی وفاداریاں قادیانیوں کے ساتھ ہیں ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم کی طرف سے اسے مالیاتی کونسل میں رکنیت دے کر عوام کو اضطراب کا شکار کردیا گیا فوری طور پر حکومت اس بارے میں پارلیمنٹ کو آگاہ کرے اور پالیسی بیان دیا جائے ۔