کراچی (امت نیوز) اقتصادی مشاورتی کونسل میں قادیانی ماہر اقتصادیات عاطف میاں کی نامزدگی واپس لینے کے حکومتی فیصلے پر روشن خیالوں کے ساتھ مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما احسن اقبال نے بھی اعتراض کردیا۔ٹوئٹر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ میرٹ کو مذہب کے ساتھ مکس نہیں کرنا چاہیے۔ اسلام میرٹ کو مقدم رکھتا ہے۔اداکارحمزہ علی عباسی نے ٹوئٹ کیا کہ قادیانی پاکستان کے دستور کے مطابق غیر مسلم اقلیت ہیں۔ اسلام غیر مسلم اقلیتوں کو برابر حقوق دیتا ہے تو ایک مذہبی اقلیتی گروہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی کو قابلیت کی وجہ سے کابینہ میں شامل کرنا کس طرح اسلام مخالف اقدام ہے؟۔ تجزیہ نگار امتیاز گل نے لکھا کہ اب وقت آگیا مساوی شہری حقوق کے آرٹیکل 25 کو ختم کر دیا جائے۔ کالم نگار زاہد حسین نے لکھا کہ حکومت انتہا پسندوں کے سامنے جھک گئی ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کے مخالفین اسے سابقہ دور حکومت میں پی ٹی آئی کی ختم نبوت کے معاملے پر اپنائی گئی پالیسی کی ایک کڑی بھی قرار دے رہے ہیں۔ کالم نویس انصار عباسی نے حکومتی فیصلے کا خیرمقدم کیا۔جب کہ ٹوئٹر پر اسی فیصلے کے بعد نئے پاکستان کے نعرے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ٹوئٹر صارف رشید نے لکھا کہ وہی پرانا پاکستان، پی ٹی آئی بھی انتہاپسندی اور ’ملائزم‘ کے سامنے کھڑی نہیں ہو سکی۔‘ صارف ایمل خان کاکڑ نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ اب خادم حسین رضوی یا پھر فضل الرحمن کو اقتصادی کونسل کی رکنیت دی جائے۔ سوشل میڈیا پر 7 ستمبر کا تاریخی حوالہ بھی دیا جا رہا ہے جب 7 ستمبر 1974 کو سابق وزیراعظم ذولفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں آئینی ترمیم کے ذریعے قادیانوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا تھا۔ صارف فرزانہ نے لکھا کہ یہ انصافیوں کی جیت ہے۔