کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج ملیرنے کے الیکٹرک کی لاپروائی سے8سالہ بچے کے دونوں بازوؤں سے محرومی کے کیس میں گرفتار 7 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے ۔سماعت کے دوران وکیل استغاثہ نے ملزمان ڈپٹی منیجر میٹر انسٹالیشن کمرشل ایریا سعید احمد ، فورمین محمد مشتاق ، نیو کنکشن سپروائزر مرزا آصف بیگ ، میٹر چیکر آصف اقبال، ثاقب حسین،بی او ای نیو کنکشن سید حیدر رضا اور سید محمد عاصم کو حادثہ کے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک افسران کی ملی بھگت سے کنڈے لگتے ہیں اور افسران باقاعدہ اس کا بل بھی وصول کرکے اس مد میں کروڑوں روپے ہڑپ کررہے ہیں۔تفتیش ابھی پہلے مرحلے میں ہے۔چالان میں اصل حقائق سامنے آئیں گے۔وکیل صفائی نے موقف اپنایا کہ اس کے موکلین سے کی گئی تفتیش کی ڈائری پیش نہیں کی گئی۔حادثہ غیرقانونی کنڈا لگانے کے باعث پیش آیا جس کی ذمہ داری بجلی کمپنی پر عائد نہیں کی جاسکتی ۔ملزمان کا تعلق ٹیکنیکل اسٹاف سے نہیں۔استغاثہ کے مطابق کے مطابق 25 جولائی کو ائٹ سپر ہائی وے پر ہائی ٹیشن تار گرنے سے 8 سالہ محمد عمر کرنٹ لگنے اور شدید جھلس گیا اور اسپتال میں اس کےدونوں بازو کاٹے گئے۔ ملزمان کے خلاف غفلت و لاپروائی اورانسانی اعضا کا ضائع ہونے کی دفعات کے تحت مقدمہ تھانہ سائٹ سپر ہائی وے انڈسٹریل ایریا میں درج ہے۔کیس میں اب تک 10 ملزم گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ان میں سے7 ملزمان سعید احمد ،محمد مشتاق ،مرزا آصف بیگ ، آصف اقبال ، ثاقب حسین،سید حیدر رضا اور سید محمد عاصم جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ 3 ملزمان سید سلیمان ،یاسر اور حفیظ جسمانی ریمانڈ پر پولیس تحویل میں ہیں۔9 ملزمان نے جنرل منیجر کریکٹومینٹی نینس ریاض احمد نظامانی ، ڈپٹی جنرل منیجرضمیر احمد شیخ ، انچارج کے الیکٹرک عمران اسلم ، ڈی جی ایم ثاقب عباس ، منیجر کریکٹومینٹی نینس نثار احمد ، سپروائزر ارسلان ، شفٹ انچارج سید شاہ نواز ، اسسٹنٹ انجینئر رضا حسین رضوی اور شفٹ انجینئر شوکت منگی نے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔