اسلام آباد(آن لائن)نیا عدالتی سال 2018-19 آج پیر سے شروع ہورہا ہے اس ضمن میں فل کورٹ تقریب منعقد کی جائے گی جس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ،بارکونسلز کے نمائندے اور ارٹارنی جنرل انور منصور خا ن عدلیہ کے کردار کے بارے میں خطاب کریں گے دریں اثناختم ہونیوالا عدالتی سال منفرد طرز کے ”جوڈیشل ایکٹوازم“ کے باعث بے مثال تصور ہوگا جس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے نہ صرف مفادعامہ کے مقدمات سنے بلکہ چیف جسٹس نے ہسپتالوں کے دورے، پانی ،تعلیم اور صحت وغیرہ کے مسائل پر انتظامی حکام کیساتھ ملاقاتوں اور بریفنگز کا انعقاد بھی کیا یہ سال سیاستدانوں خصوصاً مسلم لیگ ن کیلئے ایک مشکل عدالتی سال کے طور پر بھی یاد رکھا جائے گا جس میں آرٹیکل 184/3کے تحت سینئر ارکان پارلیمنٹ نہ صرف نااہل ہوئے بلکہ چند ایک کو عدلیہ اور ججوں کی توہین پر سزا بھی سنائی گئی اس سال تمام وزرائے اعلیٰ اور بعض وزارء کو عدالت عظمٰی میں طلب کیا گیا پانامہ کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بطور رکن قومی اسمبلی اور پھر پارٹی قیادت کیلئے نااہل قرار دیا گیا اثاثے چھپانے کی بنیاد پر تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کو بھی نااہل قرار دیا گیا تاہم عدالت نے عمران خان کی نااہلی کیلئے درخواست مسترد کردی ۔