کباڑ بازار کورنگی مسروقہ اشیا کی فروخت کا اڈہ بن گیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کورنگی میں لگنے والے کباڑ بازار میں پولیس سرپرستی میں مسروقہ سائیکلیں، موبائل فون، موٹر سائیکل پارٹس اور دیگر ایشافروخت ہونے لگیں۔ فی ٹھیلے 100 روپے اور فی پتھارا 150روپے بھتہ وصول کیا جارہا ہے۔ بازار پولیس کے نجی بیٹرز لگا رہے ہیں جبکہ پولیس موبائل سرپرستی فراہم کرتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق زمان ٹاؤن تھانے کی حدود کورنگی ڈھائی سےآنکھوں کےاسپتال کےساتھ سے کوسٹ گارڈ چورنگی تک کباڑ بازار لگایا جاتا ہے۔ اتوار کی صبح 9بجے مین سڑک کے کنارے، دونوں اطراف کے سروس روڈ، وہاں موجود کالج، آنکھوں کے اسپتال اور دیگر عمارتوں کی دیوار کے ساتھ پتھارے اور ٹھیلے لگ جاتے ہیں۔ مذکورہ بازار غیر قانونی لگتا ہے اس کا ضلعی انتظامیہ یا پولیس سے کوئی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ زمان ٹاؤن تھانے کے دو بیٹرز راشد اور بھورا رقم وصولی کرتے ہیں۔ ٹھیلہ لگانے والوں سے 100روپے اور پتھارے والے سے 150روپے وصول کرتے ہیں۔ شہر بھر سے پرانی سائیکلیں،بچوں کی اسپورٹس سائیکلیں ،مختلف اقسام کے ملکی و غیر ملکی پرندے، استعمال شدہ موبائل فون، موٹر سائیکلوں کے پرانے پارٹس اور اسٹینڈ کے پنکھے، تعمیراتی سامان، رکشوں کے پارٹس، پرانے چولہے اور دیگر اشیا فروخت ہوتی ہیں۔ ایک جانب یہاں استعمال شدہ اشیا سستے داموں ملتی ہیں۔ تاہم دوسری جانب شہر بھر سے چھینے گئے موبائل فون، چھینی گئی موٹر سائیکلوں کے پارٹس، چوری یا چھینی گئی سائیکلیں بھی شامل ہیں۔ تقریباً 500ٹھیلے پتھارے لگتے ہیں۔ اس طرح 300ٹھیلوں سے سو روپے کے حساب سے 30ہزار روپے اور 200پتھارے فی پتھارا 150روپے کے حساب سے 30ہزار روپے بھتہ وصولی ہوتا ہے۔ بازار میں پولیس کے سول بیٹرز بھورا اور راشد اپنے ساتھ انتظامیہ کے طور پر 11لڑکے رکھتے ہیں۔ جن کو 800روپے دیہاڑی دی جاتی ہے تاکہ کوئی فری میں پتھارا یا ٹھیلہ نہ لگائے۔ ایس ایچ او زمان ٹاؤن انظار عالم نے ’’امت‘‘ کی جانب سے رابطہ کرنے پر بتایا کہ اس بازار پر گزشتہ ہفتے چھاپہ مارا تھا۔ مسروقہ موبائل فون فروخت کرنے والے پکڑے تھے۔ ڈی سی ضلع کورنگی کو خط لکھا ہے اگر کارروائی کی ہدایت ملی توکارروائی کریں گے۔ پولیس نہ سرپرستی کرتی ہے اور نہ بھتہ لیتی ہے۔ ’’امت‘‘ نے موقف جاننے کے لئے ڈپٹی کمشنر ضلع کورنگی محترمہ قرعتہ العین سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی تاہم رابط نہیں ہوا۔

Comments (0)
Add Comment