کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی پولیس چیف امیر شیخ نے شہر کے پولیس سیٹ اپ میں انقلابی تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہو ئے شہر کے تمام تھانوں کے ایس آئی اوز کو بااختیار بنانے ،3ماہ کے دوران ہر ضلع میں عالمی معیار کے تفتیشی مراکز بنانے کا اعلان کیا ہے ۔تفتیشی افسران کو ایک ماہ میں صرف 3سے4 کیس دیے جائیں گے۔تفتیشی خرچ کا کچھ حصہ ایڈوانس جاری ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے اتوار کو شہر کے تمام ایس ایچ اوز سے ڈی آئی جیز سطح کے افسران اجلاس بلایا ،جس میں تفتیشی افسران بھی شریک ہو ئے۔کراچی پولیس چیف نے تفتیشی افسران سے شکایات سنیں، مشورے لئےاور موقع پر ہی احکامات جاری کئے۔ تقریب کےاختتام پر اچھی کارکردگی دکھانے والے افسران اور اہلکاروں کو انعامات اور تعریفی اسناد دی گئیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نےہر تھانہ کے شعبہ تفتیش کو فوری طور پر کمپیوٹر، پرنٹرز،فوٹو اسٹیٹ مشینوں، تمام تھانوں کے ایس آئی اوز کو نئی گاڑی سمیت 2گاڑیاں،2موٹر سائیکل اور دیگر سہولتوں، تفتیشی عملے کے لیے مناسب جگہ کے بندوبست اور بہترین فرنیچر کی فراہم کا حکم دے دیا۔ اجلاس سے خطاب میں کراچی پولیس چیف نے حکام کو تفتیشی عمل بہتر کرنے کیلئے اے ایس آئی، ہیڈ کانسٹیبل و کانسٹیبل پر مشتمل تفتیشی یونٹس بنانے کی ہدایات جاری کیں اور حکم دیا کہ تفتیشی افسران پر مقدمات کی بھرمار کرنے کے بجائے انہیں ایک ماہ میں 3سے 4کیسز دیے جائیں۔تفتیشی افسران کو مالی بوجھ سے بچانے کیلئے کیس فائل کے ساتھ تفتیشی اخراجات کا کچھ حصہ ایڈوانس دینے کے فارمولے پر کام شروع کرا دیا گیا ہے۔تھانوں کے حوالات اور مال خانے ایس آئی اوز کے ماتحت ہوں گے اور وہ تھانوں کے ریکارڈ کیپنگ کے معاملات اور سی آر ایم ایس کے بھی ذمہ دار ہوں گے۔زیر حراست ملزمان کا ذمہ دار تفتیشی انچارج ہوگا۔چھاپہ مار کاروائیوں کیلئے ہر تھانے میں 8سے 10ملازمین پر مشتمل ریڈ پارٹی بنےگی۔3ماہ میں ہر ضلع کی سطح پر عالمی میعار کے مطابق تفتیشی کمرہ بنایا جائے گا۔تھانہ کے ڈیوٹی افسر کی طرح شعبہ تفتیش کا ڈیوٹی افسر اور منشی بھی 24گھنٹے موجود ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 36ہزار کی پولیس فورس کے 100 سے زائد اہلکار بدنامی کا باعث ہیں۔ جرائم پیشہ افرادکیساتھ ملی بعض کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع دیا جا چکا ہے لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔پولیس میں آپریشن اور انویسٹی گیشن ایک یونٹ ہیں،دونوں ایک دوسرے کو کامیاب کریں۔شہر میں اسٹریٹ کرائم بڑھا نہیں، کم ہوا ہے۔ موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اچھے کام پر ملازمین کو انعامات سے نواز رہا ہوں ،بری کارکردگی پر کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔ افسران تفتیش میرٹ پر کام کریں، کسی کے بھی کہنے پر تفتیش خراب کرنے والوں کو ٹھیک ہونے کی وارننگ دیتا ہوں ۔