کراچی (اسٹاف رپورٹر)شہر کے13تھانوں کے علاقے اسٹریٹ کرمنلز کی جنت بن گئے ہیں ،جہاں لوٹ مار کی 10 سے 15وارداتیں معمول بن گئی ہیں۔اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے کیلئے بنائی گئی اسٹریٹ واچ فورس اناڑی اہلکاروں کی وارداتیں روکنے میں ناکامی کی وجہ سے اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوتا دکھائی دینے لگا ہے۔شہر کے13تھانوں گلشن اقبال ، عزیز بھٹی ، تیموریہ ، جمشید کوارٹرز، قائد آباد،شاہ لطیف،سکھن،عوامی کالونی،نیو کراچی،سرجانی ٹاؤن، منگھو پیر ،پاکستان بازار اور مواچھ گوٹھ کے علاقے کئی ماہ سے اسٹریٹ کرمنلز کیلئے جنت بنے ہوئے ہیں۔ان تھانوں کی حدود میں لوٹ مار کی 10سے 15وارداتیں معمول ہیں۔ان وارداتوں کے دوران شہریوں سے موبائل فون،نقدی،خواتین سے زیورات چھین لئے جاتے ہیں،مزاحمت کرنے والوں کو گولیاں مارنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا۔ان تھانوں کے پولیس اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف موثر کارروائی کے بجائے نمائشی کارروائیاں کر کے افسران کو خوش کرنے کی کوششو ں میں لگے ہیں۔کراچی پولیس چیف کی قائم کردہ اسٹریٹ واچ فورس بھی اسٹریٹ کرائم کے بے قابو جن کو لگام ڈالنے میں مکمل ناکام نظر آتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نو آموز اہل کاروں کی وجہ سے اسٹریٹ واچ زیادہ پیش رفت نہیں کر پائی ۔ نئے نوجوان اہلکاروں کے پاس اسٹریٹ کرائم روکنے اور ملوث گینگوں کو برسٹ کرنے کا تجربہ ہے ،نہ ہی ان کا کوئی مخبری نیٹ ورک ہے۔ایک ذمہ دار افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر بتایا کہ ماضی میں بھی اسٹریٹ کرائم کا جن قابو کرنے کیلئے ایس آئی یو،سی ٹی ڈی،اے وی سی سی میں کئی ٹیمیں بنائی گئی تھیں ،جنہوں نے دن رات محنت کر کے اسٹریٹ کرائم میں ملوث گینگز کے خلاف بھر پور کارروائیاں کیں۔ ان ٹیموں کے افسران نے اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کے درمیان مخبروں کا نیٹ ورک فعال کیا تھا ،جس کی بدولت ملزمان واردات سے پہلے ہی گرفت میں آنے لگے تھے۔اسٹریٹ کرائم سے نمٹنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے بعض قابل افسران کو کھڈے لائن لگائے جانے کے بعد سے شہر کے حالات بد تر ہو رہے ہیں۔پولیس افسر کے مطابق اگر صوبائی حکومت اسٹریٹ کرائمز کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے تو پھر انہی افسران کو میدان میں اتارنا ہوگا جو ماضی میں اسٹریٹ کرائم کا جن قابو کر چکے ہیں ۔