مرمت کے نام پر ایک تہائی شہر کی بجلی گھنٹوں بند

کراچی(اسٹاف رپورٹر) کے الیکٹرک حکام نے مینٹینس کے نام پر ضلع وسطی، ضلع کورنگی،ضلع ایسٹ اور ضلع ملیر کے علاقوں کو عذاب میں مبتلا کردیا‘14گھنٹے گزرجانے کے باوجود متاثرہ علاقوں میں بجلی بحال نہیں کی گئی جس کی وجہ سے مکین دہری اذیت میں مبتلا ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک حکام نے چھٹی کے دن بھی کراچی کے ہزاروں شہریوں کو عذاب میں مبتلا کردیا ہے‘مینٹینس کے نام پر شہر کے ایک تہائی علاقوں میں گھنٹوں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی گئی‘صارفین کی سیکڑوں شکایت پر کے الیکٹرک عملہ صارفین کو فالٹ دور کرنے کی جھوٹی تسلی دیتا رہا‘متاثرہ علاقوں میں پانی کی قلت کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے گھریلو صارفین شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔امت کو موصول ہونے والی شکایت کے مطابق صبح 9بجے ملیر ہالٹ اور اس کے گردنواح میں بجلی بند کی گئی‘ملیر کے درجن سے زائد علاقوں میں لوڈشیڈنگ کے اوقات صبح کے ہیں تاہم 5سے زائد گھنٹے گزرجانے کے بعد لائٹ نہ آنے کی صورت میں صارفین نے کے الیکٹرک ہیلپ لائن پر رابطہ کیا تو عملے کا کہنا تھا کہ مذکورہ علاقے میں کیبل ڈالنے کا کام جاری ہے تاہم کچھ دیر بعد ہی علاقے میں بجلی بحال کردی جائے گی‘اسی طرح لانڈھی، کورنگی،36سی،زمان ٹاؤن،5نمبر۔لیاقت آباد سی ایریا،فیڈرل بی ایریا،نیو کراچی، سرجانی ٹاؤن سمیت گلشن اقبال کے بیشتر بلاکس میں بھی صبح کے اوقات بجلی بند کی گئی جو رات 11بجے تک بحال نہ ہوسکی‘امت کو ملیر غازی آباد کے بزرگ فرید احمد کی شکایت موصول ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ میں بزرگ مکین ہوں اور بیماری میں مبتلا ہوں،کے الیکٹرک حکام نے علاقے میں صبح 9بجے سے بجلی بند کررکھی ہے‘انہوں نے بتایا کہ ہیلپ لائن پر درجن سے زائد کالز کی ہیں تاہم کے الیکٹرک عملہ دوپہر سے جھوٹی تسلی دے رہا ہے کہ کچھ دیر بعد بجلی بحال کردی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا‘انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ مکمل طور پر نااہل ہوچکی ہے اعلیٰ حکام فوری طور پر کے الیکٹرک کی بدمعاشی کا نوٹس لیں،امت کو لیاقت آباد سی ایریا کے صارف محمد نعیم نے بتایا کہ علاقے میں کے الیکٹرک کی سروس ٹیم موجود نہیں ہے کہاں مرمتی کام ہورہا ہے کچھ معلوم نہیں‘انہوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک دفتر رابطہ کروں تو عملہ کیبل فالٹ کہتا ہے لیکن علاقے میں کسی قسم کا فالٹ نہیں ہوا ہے کہ الیکٹرک عملہ مینٹینس کے نام پر ہزاروں مکینوں کو اذیت میں مبتلا کررہا ہے۔

Comments (0)
Add Comment