کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) کے الیکٹرک کی غفلت سے جاں بحق اذہان کو ایک سال گزرنے کے باوجود انصاف نہ مل سکا ۔ ورثا نے جلد از جلد انصاف فراہم کرنے ، مقدمے میں کے الیکٹرک کے سی ای او کو نامزد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال اگست میں بارشوں کے دوران پول سے کرنٹ لگنے کے باعث جاں بحق ہونے والے ماڈل ٹاؤن کے رہائشی 8 سالہ اذہان کے اہل خانہ نے جلد از جلد انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے جب کہ انصاف کے متظرس 8 سالہ اذہان کے اہل خانہ نے اذہان کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے کے الیکٹرک کی اعلی انتظامیہ کو کیس میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے اذہان کے چچا توفیق الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ ایک سال کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن ہمیں اب تک انصاف نہیں ملا ۔ ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک اذہان کی قاتل ہے ۔ ادارے کی انتظامیہ کو کیس میں شامل کرتے ہوئے تحقیقات ہونی چاہئے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے تاکہ آئندہ اس طرح کی واقعات سے بچا جا سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک سال سے اپنے معصوم بچے کے لئے انصاف مانگ رہے ہیں ، اگر اذہان کے معاملے کو ہی اعلی حکام سنجیدگی سے لیتے اور کے الیکٹرک کی مجرمانہ غفلت کے خلاف کارروائی کی جاتی تو عمر اور حارث جیسے واقعات رو نما نہ ہوتے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پہلے دن سے ہی یہ مطالبہ رہا ہے کہ کے الیکٹرک کے سی ای او کو ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے اور اس سلسلے میں ہم نے ماڈل کالونی تھانے میں واقعہ کے بعد درخواست بھی جمع کروائی تھی ، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے کسی بھی واقعہ پر جس میں انسانی جان کا نقصان ہوا ہو شہری کی جانب سےمقدمہ درج کروانا اس کا حق ہے تاہم پولیس نے ابتدا میں کے الیکٹرک کے خلاف کیس درج کرنے سے ہی انکار کیا اور ساتھ ہی کے الیکٹرک حکام کی ایما پر کیس درج نہ کروانے کے حوالے سے ہم پر پریشر بھی ڈالا گیا تاکہ کے الیکٹرک کی غفلت سے جاں بحق ہونے والے دیگر افراد کی طرح اذہان کا کیس بھی دبایا جاسکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اگست میں بارشوں کے دوران کے الیکٹرک کی غفلت کے باعث 16 شہری جاں بحق ہوئے تھے ، ان میں سے صرف اذہان کا کیس ہائی لائیٹ ہونے کی وجہ سے رجسٹرڈ ہوا جس کے لئے ہم نے کافی بھاگ دوڑ کی جب ہ باقی تمام کیس دبا دئے گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک بدمعاش ادارہ ہے اور اس ادارے نے پوری انتظامیہ کو اپنے قابو میں کر رکھا ہے جس کی وجہ سے کوئی اس کے خلاف کارروائی نہیں کرتا ۔انہوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے کیس درج نہ کئے جانے پر ہم نے عدالت سے رجوع کیا تاہم عدالتی حکم نامے کے باوجود بھی کے الیکٹرک کو بچانے کے لئے پولیس ٹال مٹول سے کام لیتی رہی اور جب کیس درج ہوا تو 24 گھنٹے کے اندر ہی ہماری غیر موجود گی میں کے الیکٹرک کو عدالت سے اسٹے بھی مل گیا جب کہ ہم ایک سال سے مذکورہ کیس میں انصاف کے منتظر ہے لیکن سال گزرنے کے باوجود کیس میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔