کراچی(اسٹاف رپورٹر)سرجانی ٹاؤن میں پولیو ویکسین سے بچی کی ہلاکت کے خلاف علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا۔عوام نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو گھیرے میں لے لیا۔اس دوران پولیس اور مظاہرین میں تصادم بھی ہوا۔رینجرز نے ہیلتھ ورکرز کو عوام کے چنگل سے نکال کر تھانے منتقل کردیا۔بچی کے والد نے الزام لگایا کہ پولیس نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے خلاف مقدمے پر دھمکیاں دیں، جب کہ صحت عملے نے روکنے کے لیے رقم دینے کی پیشکش کی۔تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹاؤن کے علاقے میں خدا کی بستی المدینہ اکیڈمی کے قریب لیڈی ہیلتھ ورکرز پہنچیں، تو علاقہ مکینوں نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو گھیرے میں لے لیا۔اسی دوران لیڈی ہیلتھ ورکرز کی جانب سے پولیس کو اطلاع دی گئی۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی، تو مشتعل علاقہ مکینوں نے پولیس پر پتھراؤ کردیا، جس پر فوری طور پر رینجرز پہنچی اور علاقہ مکینوں کے چنگل سے ورکرز کو نکال کر تھانے منتقل کیا۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز لیڈی ہیلتھ ورکرز علاقے میں پولیو کے قطرے پلانے کیلئے آئی تھیں، تو سبزی فروش کی بیوی نے ان سے کہا کہ اس کی 6 ماہ کی بیٹی ماہ نور کی طبعیت ٹھیک نہیں اور وہ قطرے نہیں پلانا چاہتی، تاہم لیڈی ہیلتھ ورکرز نے بچی کو زبردستی پولیو کے قطرے پلادیے۔اتوار کی صبح سبزی فروش کی 6 ماہ کی بیٹی ماہ نور اس دنیا رخصت ہوگئی، جس کی اطلاع پر لیڈی ہیلتھ ورکرز سبزی فروش کے گھر تعزیت کیلئے پہنچ گئیں، جس پر علاقہ مکینوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا۔سبزی فروش کا کہنا ہے کہ وہ تھانے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کے خلاف اپنی بچی کے قتل کا مقدمہ درج کروانے کیلئے گیا، تو تھانے میں موجود محکمہ صحت کے عملے نے مجھے پیسوں کی آفر دی کہ تم پیسے لے لو اور مقدمہ درج نہیں کرواؤں۔پولیس کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں کہ اگر تم نے مقدمہ درج کروایا، تو تمہارے کے خلاف ہم لوگ جھوٹا مقدمہ درج کردیں گے، جس کے بعد سبزی فروش مقدمہ درج کروائے بغیر اپنے گھر چلا گیا۔سبزی فروش کا کہنا ہے کہ وہ ایک کمرے کے گھر میں رہائش پذیر ہے۔اس کا کہنا ہے کہ میری اعلی افسران سے اپیل ہے کہ میری بیٹی ماہ نور کے قتل میں ملوث لیڈی ہیلتھ ورکرز کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے ۔’’امت‘‘ کو ایس ایچ او سرجانی آغا معشوق نے بتایا کہ سبزی فروش کی بیٹی کی موت طبعی ہوئی۔پیر کو علاقے میں پہنچنے پر مکینوں نے انہیں پکڑ کر بند کردیا تھا، جس پر پولیس نے انہیں چھڑوایا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس پولیو کے قطرے پینے سے بچی کی ہلاکت کے حوالے سے کسی نے کوئی رپورٹ درج نہیں کروائی ہے۔