اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اور نجی نیوز چینل کے اینکر عامر لیاقت کا معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے اُن پر 27 ستمبر کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران عامر لیاقت کے وکیل نے اپنے موکل کی جانب سے غیر مشروط معافی نامہ جمع کرایا، سماعت کے دوران عامر لیاقت کے ٹیلی ویژن پروگرام کے مختلف کلپس چلائے گئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تذلیل کرانے کے لیے عدالت میں نہیں بیٹھے، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ توہین عدالت کرکےمعافی مانگ لی جائے، اگر توہین عدالت ثابت ہوئی تو عامر لیاقت نااہل ہوجائیں گے، عامر لیاقت نے نااہلی سے بچنے کے لیے معافی مانگی، عامر لیاقت نے تحریری جواب میں کہیں پر غلطی تسلیم نہیں کی، جواب میں معافی نامے والا پیرا گراف قانون کے مطابق نہیں، فی الحال معافی قبول نہیں کر رہے، آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کریں گے، کیس کی مزید سماعت 27 ستمبر کو ہوگی۔دوسری جانب عامر لیاقت نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ عدالت نے میری غیرمشروط معافی مسترد کردی اور فردِجرم عائد کرنے کا حکم دیا، میں کل بھی عدالتوں کا احترام کرتا تھا، آج بھی کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا، فردِ جُرم عائد ہونے پر عدالت کے احترام کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے جواب بھی دوں گا اور سماعتوں پر حاضر ہوں گا۔