کراچی(اسٹاف رپورٹر) نیب نے کراچی کے جمشید ٹاؤن کی یوسی 9 کے ترقیاتی فنڈز میں کرپشن اور جعلی بھرتیوں اور گھوسٹ ملازمین کے نام پر جاری ہونے والی تنخواہوں کی چھان بین شروع کر دی ہے۔ سیکریٹری بلدیات کو آج 12 سمبرکو10 سالہ ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایات یو سی 9 کی انتظامیہ نے فوری طور پر ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ نیب نے کراچی کے جمشید ٹاؤن کی یونین کونسل نمبر 9 میں گزشتہ 10 سالوں کے دوران ترقیاتی کاموں میں ہونے والی کرپشن کی چھان بین شروع کر دی ہے۔ دستاویزات میں جن ترقیاتی امور کے لئے حکومت سے پیسے لئے گئے اصل میں ان میں سے کئی منصوبوں کو وجود ہی نہیں وہ منصوبے صرف فائلوں میں موجود ہیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شکایت موصول ہونے کے بعد نیب کے افسران نے فائلوں میں موجود ترقیاتی منصوبوں کے جائزے کے لئے گئے تو صورتحال برعکس تھی لائنز ایریا اور جیکب لائن کی گلیوں کی حالت ابتر نظر آئی ۔ ریکارڈ میں گلیوں کی مرمت ، نکاسی آب اور اسٹریٹ لائٹس کے نام پر سب سے زیادہ رقم خرچ کی گئی۔ ابتدائی چھان بین کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ یونین کمیٹی 9 میں گھوسٹ ملازمین موجود ہیں جن کی تنخواہیں کونسل افسران کے اکاؤنٹس میں جاتی رہی ہیں۔ نیب حکام کی طرف سے گزشتہ روز سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ کو لیٹر ارسال کیا گیا ہے جس میں انہیں کہا گیا ہے کہ جمشید ٹاؤن کی یونین کونسل 9 سے متعلق تمام ریکارڈ آج 12 دسمبر تک فراہم کیا جائے۔ محکمہ بلدیات کے ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں محکمے کے ایک ڈپٹی سیکریٹری کو مقرر کیا گیا ہے جس نے ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ سے رابطہ کر کہ یو سی 9 سے مطلوبہ ریکارڈ حاصل کرنے کی ہدایت کی تاہم یو سی انتظامیہ نے ریکارڈ کی فراہمی کے لئے وقت مانگ لیا ہے۔ واضح رہے کہ محکمہ بلدیات کے پاس صوبے کے بلدیاتی ملازمین سے متعلق کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے ریکارڈ کے حصول کے لئے تمام بلدیاتی اداروں کو 14 نکاتی پروفارما جاری کیا گیا ہے۔