اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ ملزم کی پاکستان میں جائیدادیں ضبط کرلی گئیں اور بیرون ملک اثاثوں کا سراغ لگایا جارہا ہے۔منگل کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے پیش ہوکر بتایا کہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا ہے، انہیں واپس لانے کے لیے سفری دستاویزات دی جائیں گی، عدالت دو سے تین دن کا مزید وقت دے،انہوں نے درخواست کی کہ اسحاق ڈار نیب ریفرنس میں بھی مفرور ہیں، کوشش ہے جلد سے جلد انہیں واپس لایا جائے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل انور منصور سے پوچھا کہ کیا آپ نے یہ معاملہ دیکھا ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ متعلقہ حکام سے بات کی ہے۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ نیب عدالت کے اسحاق ڈار کو مفرور قرار دینے کا آپ کو علم ہوگا، کیا اب بھی ریاست اسحاق ڈار کو واپس نہیں لا سکتی۔استفسار کیا کہ کیا ریاست کسی اشتہاری کو واپس نہیں لا سکتی؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ برطانیہ سےملزمان کے تبادلے کا معاہدہ نہیں، تاہم کام شروع ہوچکا ہے، فی الحال انٹرپول کے ذریعے ہی ملزم کو واپس لایا جا سکتا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اسحاق ڈار کی پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں جائیدادیں ہیں، پاکستان میں ان کی جائیدادیں ضبط ہو چکی ہیں، اب برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں ان کی جائیدادوں کا کھوج لگایا جارہا ہے۔عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی درخواست پر سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی کرتے ہوئے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ۔
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاویداقبال نے کہاہے کہ اسحاق ڈار کو واپس لانے کی ذمہ داری پوری کریں گے، ان کی واپسی کے لئے کاغذی کارروائی پوری کرنی ہے، کرپشن کرنے والے دنیا کے کسی کونے میں جائیں، نیب ان کا پیچھا کرے گا، وہ وقت گزر گیا جب تاجروں کے ایک طبقے کو فیض یاب کیا جاتا تھا، کبھی کسی فیس کو نہیں دیکھا، ہمیشہ کیس کو دیکھا ہے۔ آخری اننگزکھیل رہاہوں اورچاہتاہوں یہ کامیاب رہے،غلطیاں اورجرم میں فرق ہوتاہے۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں صنعتکاروں اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تاجروں کو بجلی اور گیس کی پریشانیاں ہیں، مسائل کے ذمہ دار ہم نہیں، معیشت کی بہتری کیلئے جو کام تاجر کر سکتے ہیں وہ کوئی نہیں کرسکتا، نیب کے کسی اقدام سے تاجروں کو پریشانی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا نجی ہاوٴسنگ سوسائٹیز کیخلاف ایکشن لیا ہے، انہوں نے غریب کے منہ سے نوالہ چھینا ہے، جن کے پاس موٹرسائیکل تھی اب دبئی میں ٹاور کھڑے ہیں۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا قرض لینے کا مقصد پیسہ عوام پر خرچ کرنا اور منصوبہ لگانا ہوتا ہے، مجھے اپنا دامن خالی نظر آیا، ہر پاکستانی ملک کے مفادات کی خاطر کام کرے، تاجروں پر کوئی تنکا بھی آئے گا تو نیب اسے پلکوں سے اٹھائے گا۔ نیب کاکسی گروپ یاشخص سے تعلق نہیں،ہم عوام کی لوٹی دولت ان کے مالکان تک پہنچائیں گے۔