لاپتہ ملازمین کے اہلخانہ در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سانحہ بلدیہ فیکٹری میں لاپتہ ہوجانے والے افراد کے اہلخانہ دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں‘متاثرین امدادی رقم کے حوالے سے جب بھی متعلقہ اداروں سے رابطہ کرتے ہیں تو مرحوم کی لاش لانے کا کہا جاتاہے‘’’امت‘‘ کو بلدیہ فیکٹری میں لاپتہ ہونے والے شرجیل احمد کی والدہ کوثر پروین نے بتایا کہ بیٹے کو مذکورہ فیکٹری میں کام کرتے ہوئے صرف 2ماہ ہی گزرے تھے‘ وہ اپنی تعلیم کا خرچ خود اٹھانا چاہتا تھا ،اس لیئے اس نے ملازمت کا فیصلہ کیا‘انہوں نے بتایا کہ آگ کی خبر میڈیا پر جب نشر ہوئی تو پیروں تلے زمین نکل گئی تھی۔ہم پہنچے تو فیکٹری مکمل طور پر جل چکی تھی‘انہوں نے بتایا کہ آگ بجھ جانے کے بعد جب تلاش شروع کی توبیٹے کی لاش کہیں نہیں ملی جس پر ہم نے ریسکیو ادارے سے معلوم کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ سول اسپتال یا عباسی اسپتال میں تلاش کریں‘انہوں نے بتایا کہ سول اور عباسی میں بھی بیٹے کی لاش نہیں ملی، ہم فیکٹری کے چکر لگاتے رہے لیکن کوئی سراغ نہ لگا‘انہوں نے بتایا کہ حکومت اور دیگر اداروں کی جانب سے امدادی فنڈ کا اعلان کیا گیا تاہم جب فنڈ کی رقم لینے کے لیئے پہنچے تو کہا گیا کہ شرجیل کی لاش ابھی نہیں ملی ہے لہذا آپ کو رقم بھی نہیں ملے گی‘انہوں نے بتایا کہ 6سال گزرجانے کے باوجود نہ تو ہمیں شرجیل کی لاش ملی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی رقم۔ ہم اعلیٰ حکام سے گزارش کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔شاہین نامی خاتون نے بتایا کہ اسکا 27سالہ بیٹا عادل 2ماہ کے لیئے ملازمت پر گیا تھا اور آج تک واپس نہیں آیا‘انہوں نے بتایا کہ 6سال سے بیٹے کو نہیں دیکھا ہے خدا جانے وہ کہاں ہے‘ہمیں بتایا گیا تھا کہ آپ فکر نہ کرے آپ کو امدادی رقم دی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ ایک تو میراجوان بیٹا چلا گیا اور اب یہ لوگ امدادی رقم کے لیئے رلا رہے ہیں‘امت کو نازیہ ریاض نے بتایا کہ میرے شوہر مذکورہ فیکٹری میں ملازمت کرتے تھے۔وہ حادثے کے روز فیکٹری میں ہی موجود تھے‘ان سے میری فون پر بات ہوئی جس پر انہوں نے بتایا کہ فیکٹری میں آگ لگ گئی ہے لیکن میں جلدی آجاؤں گا‘انہوں نے بتایا کہ 6سال گزرجانے کے باوجود میرے شوہر واپس نہیں آئے جب بھی امدادی رقم کے لیئے جاتی ہوں تو وہ مجھے کہتے ہیں کہ ابھی رقم نہیں آئی‘انہوں نے بتایا کہ بیوہ کے لیئے رقم مختص کی گئی ہے تاہم وہ لینے کے لیئے جائیں تومتعلقہ ادارے ہرماہ ہماری تذلیل کرتے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment