کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران خودکش حملے میں 35 افراد جاں بحق اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے،دوسری جانب افغان میڈیا نے دعویٰ کیاہے کہ طالبان نے امریکہ سے مذاکرات کے لئے وفد کی تشکیل پر مشاورت شروع کردی ہے،تفصیلات کے مطابق ننگرہار کے ضلع مہمنددارہ میں سینکڑوں افراد طورخم جلال آباد ہائی وے پر احتجاجی مظاہرہ کررہے تھے کہ اس دوران ایک خودکش حملہ آور نے لوگوں کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑا دیا،ننگرہار کی صوبائی کونسل کے نائب سربراہ عبید اللہ نے بتایا کہ لوگ آچن کے پولیس کمانڈر بلال باچہ کی برطرفی کے لئے احتجاجی مظاہرہ کررہے تھے کہ اس دوران زوردار دھماکہ ہوا جس سے 35افراد جاں بحق اور 60سے زائد زخمی ہوگئے مقامی حکام کے مطابق دھماکہ خودکش تھا،عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے کے مقام پر ہرطرف لاشیں بکھر گئیں جبکہ زخمیوں کی چیخ وپکار سے قیامت صغریٰ کا منظر تھا،زخمیوں کو جلال آباد کے ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے،کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث اموات میں اضافے کے خدشہ ہے،ادھر افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے امریکہ سے براہ راست مذاکرات کے لئے وفد کی تشکیل پر مشاورت شروع کردی ہے،رپورٹ کےمطابق امریکی حکام سے مذاکرات کے لئے 3سے4طالبان رہنمائوں پر مشتمل وفد تشکیل دینے پر غور کیا جارہا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے اعتماد سازی کی بحالی کے لئے قیدیوں کے تبادلے کی تجویزپیش کردی گئی ہے رپورٹ کے مطابق اگر امریکہ نے قیدیوں کو رہا کیا تو اس صورت میں بات چیت کو آگے بڑھایا جائے گا، رپورٹ کے مطابق افغان جیلوں میں قید طالبان قیدیوں کی فہرست حکام کے حوالے کردی گئی ہے اور طالبان اب اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے ساتھیوں کی رہائی کب عمل میں آتی ہے اگر قیدیوں کو رہا کردیا جاتا ہے تو بات چیت کا عمل وہیں سے آگے بڑھایا جائے گا جہاں جولائی میں یہ ختم ہوا تھا،واضح رہے کہ جولائی کے دوران دوحہ میں امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز کی قیادت میں امریکی حکام نے طالبان رہنمائوں سے بات چیت کی تھی،رپورٹ کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ آئندہ ہونے والے مذاکرات میں طالبان وفد کی قیادت دوحہ دفترکے سربراہ شیرمحمد عباس ستانکزئی کریں گے تاہم سینئر طالبان قیادت شیرمحمد عباس کی جگہ کسی دوسرے سینئر رہنما کو بھی وفد کی قیادت سونپ سکتی ہے۔