سگریٹ کی اسمگلنگ سے سالانہ ٹیکس وصولی میں 36ارب کمی

اسلام آباد (نمائندہ امت) ایف بی آر حکام نے انکشاف کیا ہے کہ سگریٹ پر ٹیکس وصولی میں کمی کی وجہ40 فیصد غیر قانونی تجارت ہے، آزاد کشمیر، فاٹا اور دیگر علاقوں میں نان کسٹم ڈیوٹی پیڈ سگریٹ تیار ہو رہے ہیں جن کی روک تھام کیلئے اقدامات شروع کر دئیے گئے ہیں،ایوان بالا کی خصوصی کمیٹی نے سگریٹ پر ٹیکسوں میں مزید اضافے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب ایف بی آر کے حکام کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے، ایف بی آر دو ہفتوں میں ٹیکس وصولیوں میں بہتری کیلئے تجاویز پیش کرے ۔خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایف بی آر ، پاکستان ٹوبیکو بورڈ اور ملٹی نیشنل کمپنیوں سے ٹیکس میں کمی کی تفصیلی بارے بریفنگ حاصل کی گئی ۔ایف بی آر حکام نے کہا کہ 17-2016 میں تمباکو کے شعبے سے ٹیکس 111 ارب روپے سے کم ہو کر 74 ارب روپے وصول ہوئے جس کی بنیادی وجہ نان کسٹم پیڈ سگریٹ کی بھرمار ہے ۔ 2 ملٹی نیشنل کمپنیوں کا مارکیٹ شیئر65 فیصد ہے جن سے حاصل ہونے والے ٹیکس کا98 فیصد حصہ ہے اور بقیہ چھوٹے برانڈ کی کمپنیوں کا مارکیٹ شیئر 35 فیصد اور کل ٹیکس میں2 فیصد حصہ ہے ۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ آمدن کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ایک دم اربوں روپے ٹیکس کم ہو جائے تو ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب ایف بی آر حکام کی ملی بھگت سے ہوا ہے ملک کو اربوں روپے کے نقصان میں ملوث عناصر کو سامنے لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے تھرڈ ٹیئر بھی شامل کیا پھر بھی ٹیکس کی وصولی میں کمی ایف بی آر کی نا اہلی ہے ۔کمیٹی کو ٹیکس وصولی میں کمی کی وجوہات اور بہتری کے حوالے سے تجاویز ایف بی آر 28 ستمبر تک فراہم کرے۔ سینیٹر محمد اعظم خان سواتی نے کہا کہ تھرڈ ٹیئرسے اسمگلنگ کو فروغ ملا او حکومتی آمدن میں کمی ہوئی۔تھرڈ ٹیئر کے حوالے سے نیت اچھی تھی مگر نتائج منفی حاصل ہوئے ۔ بہتری کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز تجاویز پیش کریں مل کر غلط سسٹم کو ٹھیک کرنے میں حکومت کی مدد کریں ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کی وجہ سے روزانہ 300 افراد ہلاک اور 5 ہزار ہسپتال میں داخل ہوتے ہیں ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں 26 سگریٹ بنانے والی کمپنیاں ہیں جن میں آزاد کشمیر کی کمپنیاں بھی شامل ہیں اور گرین لیف تھریشنگ یونٹس کی10 کمپنیاں ہیں ۔ اگر گرین لیف تھریشنگ یونٹس کی صحیح مانیٹرنگ کی جائے تو غیر قانونی اسمگلنگ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔ خصوصی کمیٹی نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے چیک پوسٹ قائم کی جائے۔ این جی اوز کے حکام نے بتایا کہ ملک میں سگریٹ سستا ہونے کی وجہ سے روزانہ 5 سے15سال کی عمر کے1200 بچے تمباکو نوشی میں مبتلا ہو رہے ہیں اور 2017-18 میں83 ارب سگریٹ تیار کیے گئے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں غیر قانونی سگریٹ کی اسمگلنگ صرف40 فیصد تھی جبکہ آزاد سروے کے مطابق9 فیصد ہے۔

Comments (0)
Add Comment