کراچی (اسٹاف رپورٹر) نشتر روڈ کی زبوں حالی کے حوالے سے اسمال تاجر ایسوسی ایشن کے عہدیدار محمد قاسم نے بتایا کہ میئر کراچی وسیم اختر نے شہر کی اہم شاہراہ کو کیوں نظر انداز کر رکھا ہے، جس کی بدترین صورت حال کی وجہ سے روزانہ لاکھوں افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے کئی برس سے اس صورت حال کی وجہ سے اس پوری شاہراہ پر واقع کاروباری افراد کو مختلف مسائل کا سامنا ہے۔ یہاں سامان کی ترسیل میں ہر وقت مشکلات کا سامنا ہے مارکیٹ اور بازاروں کے تاجروں کو تاحال کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے، ان کے کاروبار تباہ و برباد ہو چکے ہیں، جبکہ بلدیہ عظمیٰ کے ذمہ داران تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کو اس شاہراہ کا فوری نوٹس لینا چاہئیے ورنہ علاقے کے چھوٹے تاجر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ یو سی19کے رہائشی حاجی اکبر جلب نے بتایا کہ نشتر روڈ پر واقع چڑیا گھر کے سامنے فاطمہ جناح اسکول اور دیگر تعلیمی اداروں میں روزانہ آنیوالے ہزاروں طلبا و طالبات کو درس گاہوں تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رنچھوڑ لین، جیلانی سینٹر اور دیگر چوراہوں پر ٹریفک گھنٹوں جام رہتی ہے۔ ایمبولینسیں پھنس جاتی ہیں، بسا اوقات ایمبولینس میں موجود مریض دم بھی توڑ دیتے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹروں کے ترجمان نے بتایا کہ گاڑیوں کو نقصان پہنچنے پر نشتر روڈ سے گزرنے والی مختلف گاڑیوں نے اپنے روٹس تبدیل کر دیئے ہیں، ٹریفک جام ہونے پر ان کا پیسہ اور مسافروں کا وقت کا ضائع ہو رہا ہے۔ انہوں نے بلدیہ عظمیٰ کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ روڈ کی تعمیر و مرمت کی طرف توجہ دیں تاکہ یہ شاہراہ سفر کے قابل ہو سکے۔