انٹر پول کا اشتہاری ملزم کراچی ایئر پورٹ سے فرار

کراچی( رپورٹ :زیان سعیداحمد )کراچی ایئر پورٹ سے انٹر پول کے اشتہاری ملزم کو ایف آئی اے اور سول ایوی ایشن کے اہلکاروں نے بغیر امیگریشن کلیئرنس کے فرار کرادیا ،ملزم کا نام ای سی ایل میں تھا اور اس کے ریڈ وارنٹ جاری تھے ،معاملے کا انکشاف ہونے پر ابتدائی انکوائری کے بعد ایف آئی اے اور سول ایوی ایشن اہلکاروں سمیت فرار ہونے والے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق 2ستمبر کو عمان ایئر ویز کی فلائٹ سے مسقط ایئر پورٹ سے آنے والے مسافر جب کراچی ایئر پورٹ پہنچے تو ان کی امیگریشن کلیئرنس کے بعد معلوم ہوا کہ فضائی کمپنی کی جانب سے ایف آئی اے امیگریشن کے عملے کو فراہم کی گئی فہرست کے مطابق مجموعی طور پر 18مسافروں کو لایا گیا تھا ،تاہم امیگریشن عملے کے ریکارڈ کے مطابق انہوں نے 17مسافروں کی امیگریشن کلیئرنس دی تھی ،جس کے بعد ایک لاپتہ مسافر کے حوالے سے تحقیقات شروع کی گئیں ،جس کے لئے فضائی کمپنی کی جانب سے فراہم کوائف کو ایف آئی اے امیگریشن کے پاس موجود اینٹی گریٹڈ بارڈر منجمنٹ ”آئی بی ایم ایس “ کے کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ سے میچ کیا گیا ،جس سے معلوم ہوا ہے کہ ایک مسافر رانا شاہد افضل کے علاوہ تمام مسافرایف آئی اے کے امیگریشن کاؤنٹرز سے کلیئرنس لے کر گزرے تھے ،جس کے بعد رانا شاہد افضل کے پاسپورٹ کے کوائف کو ایف آئی اے امیگریشن کے پاس موجود اسٹاپ لسٹ کے ریکارڈ سے میچ کیا گیا ،جس سے معلوم ہوا کہ رانا شاہد فضل کے نام اور پاسپورٹ کے ریکارڈ کے سامنے ریڈ وارنٹ کی تفصیل درج تھی ،یعنی یہ مسافر ایک قتل کے مقدمہ میں مطلوب تھا ،جس کی انٹر پول کی مدد سے گرفتاری کے لئے ریڈ وارنٹ جاری تھے ۔ اگر یہ مسافر امیگریشن کاؤنٹر پر کلیئرنس کے لئے آتا تو اس کو فوری طور پر گرفتار کیا جانا لازمی تھا۔ابتدائی معلومات سامنے آنے کے بعد یہ معاملہ ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی میں مزید کارروائی کے لئے دیا گیا ،جہاں پر تفتیشی افسر نے ایف آئی اے امیگریشن کاؤنٹرز کے اطراف میں لگے کیمروں کی ویڈیو فوٹیج حاصل کی ،جس سے معلوم ہوا کہ مذکورہ عمان ایئر ویز کی فلائٹ سے آنے والے تمام مسافر جس وقت امیگریشن کلیئرنس کے لئے کاؤنٹرز کے سامنے قطار میں موجود تھے ،اس وقت ملزم رانا شاہد فضل وہیں کھڑا ہوا تھا اور اس کے اطراف میں ایف آئی اے امیگریشن ارائیول کی نائٹ ڈیوٹی کا ہیڈ محرر راؤ کلیم انجم اور سول ایوی ایشن کا ملازم عارف کھڑے ہوئے تھے ۔ان تینوں کی حرکات و سکنات مشکوک تھیں اور کچھ ہی دیر میں ملزم رانا شاہد ایف آئی اے امیگریشن کے کاؤنٹرز سے ایف آئی اے اہلکاروں اور افسران کے استعمال کے لئے بنائے گئے کوریڈور سے گزر کر ایف آئی اے امیگریشن کے دفتر میں داخل ہوا،جس کے فوری بعد ہی ایف آئی اے امیگریشن کا اہلکار راؤ کلیم بھی اس کے پیچھے آگیا جہاں سے اس کو بعد ازاں ایف آئی اے امیگریشن کے کاؤنٹرز سے کلیئر کئے بغیر باہر نکال دیا گیا اور یوں یہ اشتہاری اور مطلوب ملزم باآسانی کراچی ایئر پورٹ سے باہر جانے میں کامیاب ہوگیا۔،ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ملزم کے بغیر امیگریشن مراحل سے گزرے ملک میں داخل ہونے کے واقعہ نے ایف آئی اے امیگریشن کے کردار پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ اس سے قبل بھی ای سی ایل میں شامل سنگین مقدمات میں مطلوب کئی افراد کے کراچی انٹر نیشنل ایئر پورٹ سے بیرون ملک فرار ہونے کے واقعات سامنے آچکے ہیں،ذرائع کے مطابق ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم بعض اعلیٰ افسران انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ان کی گرفتاری کی صورت میں وہ ان سرپرستوں کا نام اپنے اعترافی بیان میں ظاہر کریں گے جن کے کہنے پر انہوں نے ملزم کو فرار کروایا تھا۔

Comments (0)
Add Comment