کراچی (رپورٹ : رفیق بلوچ) بلدیہ عظمیٰ کی غفلت سے شہر کی اہم و مصروف شاہراہ نشتر روڈ کھنڈر میں تبدیل ہو چکی ہے، جگہ جگہ خطرناک گڑھے گٹر کا پانی سڑک پہچان بن گیا ہے، پانی سے بھرے گڑھوں کے باعث متعدد گاڑیاں الٹ چکی ہیں،جبکہ ٹریفک جام بھی معمول بن چکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیپئر روڈ سے شروع ہو کر سینٹرل جیل کی دیوار تک جانیوالے نشتر روڈ پر پان منڈی، کے ایم سی ورکشاپ، رنچھوڑ لین چورنگی، رامسوامی، شو مارکیٹ، گارڈن، پاکستان کوارٹرز، لسبیلہ چورنگی، تین ہٹی چورنگی، مارٹن کوارٹرز کے علاقے واقع ہیں۔ اس کے علاوہ شہر کی کئی اہم شاہراہیں بھی نشتر روڈ سے آ کر ملتی ہیں۔ مختلف علاقوں سے آنے والی پبلک ٹرانسپورٹ اس شاہراہ سے شہر کے دیگر علاقوں کی طرف نکل جاتی ہے۔ بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ بی اینڈ آر نے پچھلے کئی برس سے اس اہم شاہراہ کو مکمل نظر انداز کر دیا ہے، اس کی تعمیر و مرمت سے عدم توجہی کی وجہ سے شاہراہ پر جگہ جگہ گڑھے پڑ چکے ہیں، شاہراہ پر موجود سیوریج کی لائنیں تباہ حال ہیں، جس کی وجہ سے پانی ان گڑھوں میں جمع ہونے سے سڑک پر گاڑیاں الٹنے کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں، جبکہ شاہراہ پر ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر ہے، بعض پبلک ٹرانسپورٹرز نے شاہراہ کی تباہ حالی کی وجہ سے اپنی گاڑیوں کے روٹ تبدیل کردیئے ہیں، مسافروں کو منزل تک پہنچنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ شاہراہ کے دونوں اطراف رہائشی علاقے، تجارتی مراکز، تعلیمی ادارے بھی انتہائی متاثر ہیں۔ مارکیٹوں اور بازاروں کے تاجر لاکھوں روپے کا نقصان اٹھا رہے ہیں کیونکہ شاہراہ پر واقع مارکیٹوں اور بازاروں میں آنے والے افراد اب یہاں نہیں آتے۔ شاہراہ کے دونوں جانب کے تعلیمی ادارے اور اسپتال بھی واقع ہیں۔ شہر کی اہم تفریح گاہ چڑیا گھر جہاں نہ صرف کراچی بلکہ دیگر صوبوں سے آنے والے افراد بھی بڑی مشکل سے چڑیا گھر میں داخل ہوتے ہیں۔ شہریوں نے میئر کراچی سے اپیل کی ہے کہ وہ خود اس سڑک پر سفر کرکے اس کا جائزہ لیں اس کی تعمیر و مرمت سے متعلق محکمہ بی اینڈ آر کو احکامات جاری کریں۔