بابر غوری کو امریکہ سے لانے کیلئے کارروائی شروع-ٹیم پہنچ گئی

کراچی( رپورٹ :عمران خان )منی لانڈرنگ کیس میں سابق وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کو امریکہ سے لانے کے لئے کارروائی شروع کردی گئی۔ایف آئی اے کی 5رکنی ٹیم امریکہ پہنچ گئی۔امریکی حکام اور انٹر پول کو شواہد دئے جائیں گے۔طارق میر کی گرفتاری کے لئے بھی کارروائی کا آغاز کرنے ایف آئی اے کی دوسری ٹیم لندن جائے گی۔ذرائع کے مطابق بابر غوری کیخلاف بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کے ذریعے کراچی سےایک ارب روپے بھجوانے کے ثبوت ملے ہیں ۔ایف آئی اے اسلام آباد کےذرائع کے مطابق متحدہ لندن منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقاتی فائل کے ساتھ ایف آئی اے کی پانچ رکنی ٹیم قائم کی گئی جو منگل کے روز امریکہ روانہ ہوئی تھی۔اس میں 4افسران ایف آئی اے اسلام آباد جبکہ ایک افسر ایف آئی اے کراچی سے شامل ہے۔بابر غوری کے اکائونٹ سے ایک ارب سے زائد رقم بینکوں کے ذریعے بیرون ملک منتقل کرنے کی تحقیقات سے متعلق اہم دستاویزات امریکی حکام کو فراہم کی جائیں گی ۔ ذرائع کے بقول بابر غوری اور طارق میر کو منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں عدم تعاون پر عدالتی احکامات کی روشنی میں انٹر پول کے ذریعے گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے لئے تین ماہ قبل ایف آئی اے حکام نے وفاقی وزارت داخلہ اور خارجہ حکام کو خطوط ارسال کئے تھے۔ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں ایف آئی اے کی جانب سے 2017کی آخری سہ ماہی میں متحدہ کے 10رہنماؤں کو مرکزی ملزمان کی حیثیت سے بیانات کے لئے طلب کیا گیا تھا جن میں سید احمد طارق میر ، بابر غوری ، ارشد عبداللہ ووہرا، رئوف صدیقی ،سابق سینیٹر احمد علی ،سابق رکن اسمبلی خواجہ سہیل منصور، دانش لطیف ، سلیم انصاری ، خواجہ ریحان منصور اور جمال ناصر خان شامل تھے۔بابر غوری اور طارق میر کی جانب سے تعاون نہیں کیا گیا ،تحقیقات میں 3ماہ قبل تک ایف آئی اے نے بابرغوری کے اکائونٹس سے ایک ارب روپے لندن منتقل کرنے کے ثبوت حاصل کرلئے تھے،ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے حکام نے منی لانڈرنگ مقدمے میں الطاف حسین کو لندن میں رقوم بھیجنے والے متحدہ رہنماؤں کے خلاف پاکستان میں ثبوت جمع کرنے کے لئے علیحدہ انکوائریاں بھی شروع کیں ہیں جن میں ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کراچی سرکل میں خواجہ سہیل منصور ، ارشد ووہرا ، بابرغوری اور رئوف صدیقی وغیرہ کی ملک اور بیرون ملک موجود جائیدادوں ،اثاثوں اور بینک بیلنس کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں ،اس مقصد کے لئے ایف آئی اے حکام نے وزارت داخلہ کے توسط سے مذکورہ رہنماؤں کے برطانیہ ،امریکہ اور متحدہ عرب امارات میں موجود فارن بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی طلب کر رکھی ہیں ،ذرائع کے مطابق بابر غوری کی گرفتاری کے لئے کارروائی شروع کرنے امریکہ جانے والی ایف آئی اے کی ٹیم نہ صرف بابر غوری کے حوالے سے انٹر پول حکام سے رابطہ کررہی ہے بلکہ امریکی حکام کو منی لانڈرنگ کی تحقیقات سے دستاویزی طور پر آگاہ کرکے ان کے امریکی اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی حاصل کرے گی جس میں انہیں برطانوی ماہر قانون ٹوبے کڈمین کی معاونت بھی حاصل رہے گی۔ اس کے ساتھ دیگر متحدہ رہنماؤں کے امریکہ میں موجود اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی طلب کی جا رہی ہیں،ذرائع کے مطابق بابر غوری مبینہ طور پر کینیڈین شہریت کے حامل ہیں تاہم وہ اس وقت امریکہ میں رہائش پذیر ہیں جہاں ان کے پاس پانچ سالہ ویزہ موجود ہے تاہم اس ویزہ کی مدت آئندہ 6ماہ میں ختم ہونے والی ہے جس سے پہلے ہی وہ کینیڈا جاسکتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق حالیہ عرصے میں ڈی جی ایف آئی اے کی زیرصدارت اجلاس میں منی لانڈرنگ کیس میں تعاون نہ کرنے والے رہنمائوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیاگیا تھا ،اجلاس میں سرفراز مرچنٹ خصوصی طور پر برطانیہ سے آ کرشریک ہوئے ،جن کے ہمراہ پاکستان کی جانب سے برطانیہ میں منی لانڈرنگ کیس میں نمائندگی کرنے والے وکیل ٹوبے کیڈمین بھی تھے۔ ذرائع کے مطا بق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دیگر ممالک میں بھی منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کو پھیلایا جائے گا کیونکہ سری لنکا ، جنوبی افریقہ ، دبئی اور لندن سے رقوم منتقل کی گئیں ،رقوم کی منتقلی میں 30 کارکنان و رہنمائوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے جنہیں اکائونٹس کی تفصیلات دینے کے لئے نوٹس بھی ارسال کئے گئے،بابر غوری ماضی میں نیٹو اسلحہ کنٹینرچوری اسکینڈل کی زد میں رہنے کے علاوہ حالیہ عرصے میں کے پی ٹی میں اربوں روپے کی کرپشن کی 6انکوائریوں میں بھی ایف آئی اے اور نیب میں زیر تفتیش ہیں جن میں کے پی ٹی کی اربوں روپے مالیت کی زمین پورٹ گرینڈ کے لئے کوڑیوں کے مول دینے کے علاوہ غیر قانونی بھرتیوں اور من پسند افسران کو ترقیاں اور بھاری مراعات دینے کے حوالے سے تحقیقات شامل ہیں ،واضح رہے کہ بانی متحدہ الطاف حسین سمیت 7متحدہ رہنماؤں کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت پاکستانی نژادبرطانوی تاجرسرفراز مرچنٹ کی تحریری درخواست پر گزشتہ برس ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس مقدمہ کی تحقیقات میں خدمت خلق فاؤنڈیشن ،سن چیئرٹی سمیت بعض اداروں اور متحدہ رہنماؤں کا بینک اکاؤنٹس کا ریکارڈ حاصل کرکے تفتیش کو آگے بڑھایا گیاتاہم گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اس مقدمے کی تفتیش پہلے ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل سے منتقل کرکے ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کراچی منتقل کی گئی تاہم جلد ہی تحقیقات کو مکمل طور پر ایف آئی اے اسلام آباد ہیڈ کوارٹرز منتقل کردیا گیا جہاں ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ اسلام آباد کی خصوصی ٹیم اب تک تحقیقات کو آگے بڑھا رہی ہے جس میں مقدمہ میں نامزد 10مرکزی رہنماؤں میں سے اب تک 8ایف آئی اے ٹیم کے سامنے پیش ہوکر بیانات دے چکے ہیں یا بیانات دینے کی یقین دہانی کراچکے ہیں اس کے علاوہ اب تک ایف آئی اے ٹیم مجموعی طور پر 45متحدہ رہنماؤں اور عہدیداروں کو بیانات قلمبند کروانے کے لئے نوٹس ارسال کرچکی ہے ۔

Comments (0)
Add Comment