کراچی (اسٹاف رپورٹر)حادثے کے بعد 2بچے بھی خوفزدہ ہوگئے ،مدرسے جانا چھوڑ دیا ۔عبد القیوم نے ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں سرجانی ٹاؤن سیکٹر 7 ڈی میں واقع عبداللہ آباد میں رہتا ہوں ، میرے 6بیٹے اور 3بیٹیاں ہیں ، بڑا بیٹا ذیشان 22سال کا ہے اور گوادر میں ایک فیکٹری میں ملازم ہے اور اس کے ساتھ 20سالہ فیضان بھی اسی فیکٹری میں ہیلپر کی نوکری کرتا ہے ، 18سالہ رخسار اور 16سالہ سونا علاقے میں قائم سلائی کڑھائی کے ایک ادارے میں امور خانہ داری کی تربیت حاصل کر رہی ہیں ۔13سالہ مراد موٹر مکینک کا کام سیکھ رہا ہے ، بہن بھائیوں میں حارث کا چھٹا نمبر ہے اور وہ مدرسہ میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کر رہا تھا جب کہ اس سے چھوٹا 7سالہ عمران اور 5سالہ فرمان بھی اسی مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے ۔ سب سے چھوٹی بیٹی کی عمر 3سال ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ذرائع آمدن محدود ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو زیادہ تعلیم نہیں دلواسکا ، بڑے بچوں نے پانچویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ۔ انہوں نے بتایا کہ تین چھوٹے بچوں کو تعلیم دلانے کے لئے سرجانی سیکٹر 7سی میں موجود ایک دینی مدرسے میں داخل کروایا تھا ، حارث بھی اسی مدرسے میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کر رہا تھا اور ناظرہ مکمل ہونے کے بعد اسے قرآن پاک حفظ کروانے کا ارادہ تھا ، تاہم مذکورہ واقع رونما ہونے کے بعد گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اسپتال کے بستر پر ہے۔انہوں نے بتایا کہ حادثے کے بعد سے دیگر 2بچے بھی خوفزدہ ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے حارث کے باقی دونوں بھائی بھی ڈیڑھ ماہ سے مدرسے نہیں گئے ہیں ۔