احتساب کے بغیر ملک نہیں بچ سکتا ۔وزیر اعظم

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملک میں کرپشن بڑا مسئلہ ہے اور احتساب کے بغیر ملک نہیں بچ سکتا، قیام پاکستان سے لے کر ہمارے حکمران طبقے نے غریب کے پیسے پر عیاشی کی لیکن اب ہمیں قرضوں کے بوجھ سے نکلنے کے لیے خود کو بدلنا ہوگا۔ پاکستان پر 30 ہزار ارب کا قرضہ ہے اور ہم قرضوں کی مد میں ہر روز 6 ارب روپے سود ادا کر رہے ہیں۔بیورو کریٹس اپنے آپ کو بدلیں، ہمارے پاس ملک چلانے کیلئے پیسہ ہی نہیں ہے،بیوروکریسی کو تحفظ فراہم کریں گے اور سیاسی مداخلت سے بچائیں گے، اندازہ ہے کہ بیوروکریسی کو اس کی صلاحیت کے مطابق تنخواہ نہیں مل رہی لیکن مشکل وقت زیادہ دیر نہیں رہتا،2 سال بعد تنخواہ دار طبقے کو بڑی بڑی تنخواہیں دیں گے،اتنے پیسے دیں گے کہ ان کو بچوں کی تعلیم کی فکر نہیں ہوگی،چیئرمین نیب سے کہا ہے کہ کسی بیوروکریٹ سے تفتیش کی ضرورت ہو تو اس کی ہتک نہ کی جائے، حکومت میرٹ پر چلائیں گے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔اسلام آباد میں سول سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کبھی پاکستان کو اتنے چیلنجز نہیں تھے جتنے آج ہیں، سیاستدانوں، عوام اور بیوروکریسی نے خود کو بدلنا ہے، اگر خود کو تبدیل نہیں کریں گے تو ترقی نہیں کرسکیں گےاور تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جو قرضے لیے وہ بجائے بہتری کے لیے ان سے ایسے پروجیکٹ بنائے گئے جو نقصان میں جارہے ہیں، اورنج اور میٹرو منصوبے کے اعدادو شمار کل کابینہ کے اجلاس میں سامنے آئے، ان پروجیکٹ پر قرضے لیے ہوئے ہیں اور سود دے رہے ہیں ۔

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس میں خطے کی سلامتی کی صورت حال اور دوست ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کو افغانستان اور سعودی عرب سے تعلقات، افغان مصالحتی عمل سمیت سرحدی امور پر بریفنگ دی گئی۔جب کہ وزیرخارجہ کے دورہ افغانستان اور اس حوالے سے حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل نوید مختار سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی، دریں اثنا وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی آج روزہ دورے پر کابل روانہ ہوں گے۔ جہاں وہ افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ وزیرخارجہ کی افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات طے ہے۔

Comments (0)
Add Comment