عدالتی احکام پر ذوالفقار آباد ٹرمینل آباد – 3 ہزار ٹینکرز پارک

کراچی(رپورٹ:نواز بھٹو)بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باوجود مالکان کی جانب سے عدالتی ہدایات پر ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل میں 3 ہزار ٹینکرز پارک کئے جانے سے دیرینہ مسئلے کے حل کی امید پیدا ہو گئی ہے۔میئر کراچی، کمشنر و دیگر ادارے9ویں ڈیڈ لائن پر ٹرمینل فعالیت کی رپورٹ ہفتہ کوسپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔ کے ایم سی و دیگر محکمے ایک ارب30کروڑ کی لاگت سے 2 سو ایکڑ پر واقع ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل 16سال میں بھی مکمل نہیں کیا جاسکا۔ چاردیواری ابھی تک نامکمل ہے۔ داخلہ فیس و یومیہ پارکنگ فیس پر بھی اتفاق نہیں ہو سکا۔ ٹینکرز مالکان نےکسی بھی فیس کے نفاذ پر گاڑیاں ہائی وے پر پارک کر نے کی دھمکی دیدی ہے۔تفصیلات کے مطابق بنیادی سہولیات کے فقدان کے باوجود مالکان نے سپریم کورٹ کے حکم پر آئل ٹینکرز ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل میں پارک کرنا شروع کر دئیے ہیں جس سے مصروف شاہراہوں پر ٹریفک دباؤ کا دیرینہ مسئلہ حل ہونے کی امیدپیدا ہو گئی ہے ۔جمعہ کو3 ہزار ٹینکرز پارک کئے گئے جنہیں بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سخت دشواریوں کا سامنا ہے۔کے ایم سی اور دیگر متعلقہ ادارے ایک ارب30 کروڑکی لاگت سے 200 ایکڑ اراضی پر بننے والا منصوبہ 16سال میں بھی مکمل نہیں کر سکے ۔ ٹرمینل کی چاردیواری ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی۔ میئر کراچی وسیم اختر و دیگر ادارے ہفتہ 15ستمبر کو ٹرمینل کے مکمل فنکشنل ہونے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائیں گے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے اداروں کو ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل کو فعال کرنے کی اب تک 9بار ڈیڈ لائن دی جا چکی ہے جس پر عملدرآمد کیلئے انتظامیہ ناکامیاں چھپانے کیلئے کوشاں ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سہولیات کی عدم موجودگی کے باوجود ٹرمینل میں ٹینکرز پارک نہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں میں خلاف ورزی پر 28 ڈرائیور گرفتار کئے جا چکے ہیں جنہیں شخصی ضمانت پر چھوڑا گیا ہے ۔ اس کاروائی کے بعد ڈپٹی کمشنر ملیر نے ٹرمینل پر ٹینکرز مالکان کی جانب سے پارکنگ شروع ہونے کا دعویٰ کیا۔ آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسو سی ایشن، شیریں جناح شاپ کیپرز ویلفیئر سوسائٹی و سپریم کونسل آف آل پاکستان ٹرانسپورٹرز نے اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز کو مدعو نہ کرنے اور جعلی نمائندوں کے ساتھ اجلاس بلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کمشنر آفس کو احتجاجی خطوط ارسال کئے ہیں ۔ اجلاس میں فیصلے کے باوجود ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل مینجمنٹ کمیٹی قائم کی گئی نہ ہی فیصلے کے مطابق کمشنر نے ابھی تک ذوالفقار آباد ٹرمینل کا دورہ کیا ہے ۔ جمعہ کو ’’امت ‘‘ کے ایک سروے کے دوران ذوالفقار آباد ٹرمینل کی صورتحال انتظامیہ کے دعووں نظر آئی ۔ بنیادی سہولیات کا فقدان بھی دیکھا گیا ۔اس موقع پر 3 ہزار سے زائد ٹینکرز پارک نظر آئے جن کے ڈرائیور مسجد میں پیش امام نہ ہونے کی وجہ سے نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم رہ گئے۔لوگ غسل خانوں اور ٹوائلٹس کی خراب حالت کے باعث پریشان نظر آئے۔ صرف ایک کینٹین فنکشنل نظر آئی جس میں صرف 100 افراد کے کھانے کی گنجائش ہے ۔یہاں بھی سہولیات کی کمی دیکھی گئی ۔ ایک کینٹین تا حال ویران نظر آئی۔ ڈرائیوروں کے آرام کے لئے بنائے گئے ویٹنگ رومز ویران پڑے تھے۔ڈرائیوروں کا کہناہے کہ وہ اپنی گاڑیاں جنگل میں نہیں چھوڑ سکتے جہاں نہ چار دیواری ہے نہ ہی سیکورٹی کا کوئی انتظام ہے ۔رات کو خطرناک جانور گھومتے نظر آتے ہیں۔ پورے ٹرمینل کے سروے کے دوران کہیں کوئی ورکشاپ ، الیکٹریشن شاپ، ٹائر شاپ، ڈسپنسری اور فائر بریگیڈ نظر نہیں آئے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 1500ورکشاپس کی تعمیر کیلئے 50 ایکڑ اراضی مختص کی جا چکی ۔اب تک ڈھائی ایکڑ اراضی ہموار نظر آئی جہاں ذرائع کے مطابق ایک ماہ میں کوئی تعمیراتی کام شروع نہیں ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق ابھی تک یہ طے نہیں ہو پایا کہ شیریں جناح کالونی سے منتقل کی جانے والی 2 ہزار سے زائد ورکشاپس مالکان کو کن شرائط پر الاٹ ہوں گی۔ کے ایم سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف پلاٹ الاٹ کئے جائیں گے جہاں الاٹی اپنی دکانوں ،ورکشاپس کی تعمیر خود کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی حکام نے من پسند افراد کو نوازنے کیلئے شیریں جناح کالونی کا سروے کر لیا ہے ۔ سروے رپورٹ میں کئی حقیقی ورکشاپ مالکان کے نام فہرست میں شامل نہیں ۔میئر کراچی ٹینکرز سے داخلہ فیس ایک ہزار روپےاور یومیہ پارکنگ فیس 600 روپے وصول کرنے پر بضد ہیں۔فیس کو ٹینکرز مالکان نے مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی قسم کی فیس عائد کی گئی تو وہ گاڑیاں سڑک پر کھڑی کر دیں گے۔

Comments (0)
Add Comment