لاہور (رپورٹ؛ نجم الحسن عارف) اہلیہ کے جنازے میں شرکت کیلئے پیرول پر رہا کئے گئے سابق وزیراعظم نواز شریف صدمے کی انتہائی حالت کے باوجود اپنے بیانیے میں تبدیلی اور موقف میں نرمی پر تیار نہیں ہیں۔ نواز لیگ کے ذرائع کے مطابق اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر پہلے 2 دن صدمے سے نڈھال نظر آنے والے نواز شریف نے اپنی ہمت کو دوبارہ جمع کرلیا ہے۔ اس کی بنیاد پر انہوں نے پیرول پر رہائی کے دوران مرحومہ کے جنازے کی تمام تر جزئیات کو خود طے کیا اور وہی کیا جو ان کے مؤقف سے جوڑ رکھتا تھا۔ ان ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی، ق لیگ اور پی پی کے اہم ذمہ داران اور وفود کے ساتھ علیک سلیک اور ان سے تعزیت تک وصول کرنے کیلئے دستیاب نہ ہونا نواز شریف کی مرضی کے عین مطابق ہوا۔ ان ذرائع کے مطابق انہیں خدشہ تھا کہ اگر وہ حکومتی سیاسی مخالف جماعت کے ذمہ داروں سے ملتے تو مصالحت کا پیغام جاسکتا ہے۔ اس لئے انہوں نے جنازے کے اس پہلو کو سرے سے ہی نظرانداز کرنے کا فیصلہ کیا کہ جیسے یہ لوگ آئے ہی نہیں ہیں ان ذرائع کے مطابق اپنی گاڑی خود چلا کر جنازہ گاہ میں پہنچنا بھی اسی کا مظہر تھا کہ نواز شریف اب بھی خود فیصلے کرتے ہیں اور ان کی جماعت یا ان کے مستقبل کا فیصلہ کسی اور کے ساتھ میں نہیں ہے۔ لیگ ذرائع کے مطابق پیرول پر رہائی کے بعد کچھ وقت گزارنے سے معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف اپنے مؤقف کیلئے ہر قربانی کو تیار ہیں اور کسی قسم کی لچک دکھانے کیلئے تیار نہیں اسی سبب وہ اڈیالہ جیل سے رہائی بھی نہیں چاہتے تھے۔ البتہ والدہ اور باقی اہل خانہ کے اصرار کے باعث انہوں نے پیرول پر رہائی قبول کرلی۔ ان ذرائع کے مطابق نواز شریف کا اڈیالہ جیل میں شہباز شریف سے ملاقات میں مؤقف تھا کہ اہلیہ کا انتقال ہوگیا ہے اب جنازے کیلئے حکمرانوں سے درخواست کر کے کیوں جاؤں۔ جو ہوگیا وہ تو ہو چکا ہے۔ جنازے میں شرکت نہ بھی کی جائے تو مسئلہ نہیں ہوگا۔ ان ذرائع کے مطابق وہ اپنی پیرول پر رہائی میں توسیع بھی نہیں مانگیں گے۔ ذرائع نے ”امت“ کو بتایا کہ حسن اور حسین کو اپنی والدہ کی میت کے ساتھ نہ آنے دینے کا فیصلہ بھی نواز شریف کا تھا۔