راولپنڈی(فیض احمد) راولپنڈی کے پوش علاقے پنج سڑکی میں نشے کے علاج کیلئے داخل 24 سالہ نوجوان حسان کو ڈاکٹروں نے مبینہ طور پر تشددسے موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ تھانہ سول لائن کو مقدمہ کے اندراج کے لیے درخواست دے دی گئی جبکہ میت کو پوسٹمارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا۔ پولیس ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ نوجوان حسان کی موت تشدد کی وجہ سے ہوئی ۔سرکاری ٹی وی کے ملازم ظہیر الدین نے ’’امت ‘‘ کو بتایا کہ اس کا جوان بیٹا گزشتہ ایک سال سے منشیات کا عادی تھا جس کو علاج کے لیے 9ستمبر کو پنج سڑکی میں واقع ادارہ واپسی سنٹر داخل کرایا ، 60ہزار روپے ماہانہ فیس وصول کی گئی، ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ دو ماہ تک آپ اپنے بیٹے سے نہیں مل سکتے۔ظہیر الدین نے مزید بتایا کہ 13ستمبر کو میں ادارہ واپسی سنٹر گیا تو ملازمین نے مجھے بذریعہ کیمرا میرا بیٹا دکھایا جو بہتر حالت میں تھا ۔15ستمبر کو واپسی سنٹر کے ملازم نے میری اہلیہ مسماة نورین ظہیر کو فون کر کے بتایا کہ ڈاکٹرز آپ سے ملنا چاہتے ہیں جلدی پہنچیں ۔ظہیر الدین کے مطابق جب میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ ادارہ واپسی سنٹر پہنچا تو ملازمین نے بتایا آپ کا بیٹا رات کو بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا جس پر اسے رسیوں سے باندھ دیا گیا تھا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے بیٹے کے پاس گیا تو وہ مردہ حالت میں پڑا تھا اور اس کے سر کے بال بھی کاٹے گئے تھے،سر،پاوٴں،چہرے،کنپٹی کے علاوہ جسم کے اندرونی حصوں پربھی تشدد کیا گیا،جسم کے زیادہ تر حصوں پر تشدد کے نشانات بھی واضح تھے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ مجھے یقین ہے میرے بیٹے کو کرنٹ بھی لگایا گیا ہے جس وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی ۔تھانہ سول لائن میں ڈاکٹروں کے خلاف بیٹے کو قتل کرنے کی درخواست دے دی اب پولیس کارروائی کرنے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ۔اس سلسلے میں ’’امت ‘‘نے جب ادارہ واپسی سنٹر میں رابطہ کیا تو فون اٹھانے والے نے پہلے اپنا نام متین،پھر فواد اور بعد میں عدنان بتایا اور کہا کہ نوجوان مر گیا ہے،اب کیا ہو سکتا ہے ادارے کے جو سربراہ ہیں ان سے میں بات نہیں کرا سکتا۔ اسی سلسلے میں جب اے ایس پی سول لائنز عثمان طارق سے ’’ امت ‘‘نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایس ایچ او سول لائن نے بتایا کہ ادارہ واپسی سنٹر سے نوجوان کی لاش ملی ہے جس کو پوسٹمارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم ابھی تک پوسٹمارٹم رپورٹ نہیں آئی ۔