ڈہرکی (نمائندہ امت) صادق آباد سے اغواظاہر کی جانے والی لڑکی کنزہ مریم راجپوت ڈہرکی کے صحافیوں کے پاس پہنچ گئی، اس موقع پر کنزہ مریم نے صحافیوں کو بتایا کہ میری ماں زاہد پروین اور چھوٹے بھائی عمران نے مجھے ایک ماہ قبل ایک لاکھ روپے میں ڈہرکی کے رہائشی محمد بخش ٹانوری کو فروخت کرکے نکاح کرایا ، نکاح کے بعد شوہر نے مجھے فحاشی کرنے پر مجبور کیا تو میں گھر سے فرار ہوکر اپنے بڑے بھائی سہیل کے پاس فیصل آباد چلی گئی، اس کے بعد میری ماں زائد پروین اور شوہر محمد بخش ٹانوری نے لغاری برادری کے اسلم لغاری کو ڈہرکی پولیس کے ہاتھوں گرفتار کرایا تھا اور اسلم لغاری پر مجھے اغوا کرنے کا الزام لگایا تھا، مجھے اسلم لغاری نے اغوانہیں کیا تھا اس نے میری مدد کی تھی جس نے مجھے اپنے بھائی کے پاس پہنچایا ہے، جب اسلم لغاری کو گرفتار کیا گیا تو میں فیصل آباد سے ڈہرکی آئی ہوں، مجھے اسلم لغاری نے اغوا نہیں کیا ہے، میں ماں اور شوہر کے مظالم سے تنگ آکر گھر سے نکلی ہوں، میں اپنے شوہر سے طلاق لینا چاہتی ہوں لیکن میرا شوہر مجھے قتل کرنا چاہتا ہے، انہوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ میرے شوہر اور ماں کے خلاف کاروائی کرکے تحفظ فراہم کیا جائے۔
ڈہرکی (نمائندہ امت) ڈہرکی کی صدیق کالونی کے رہائشی استاد رمضان دشتی نے صحافیوں کو بتایا کہ پانچ ماہ قبل پنجاب کے علاقے ماچھی گوٹھ کے رہائشی سچل دشتی نے میری بہن فہمیدہ دشتی اور والدہ کو رشتہ داروں سے ملانے کے بہانے لیکر گئے تھے، جس کے بعد انہوں نے میری بہن فہمیدہ دشتی کے ساتھ زبردستی نکاح کرلیا ہے اور میری بہن کو نامعلوم مقام پر قید کرلیا ہے، انہوں نے کہا کہ کافی مرتبہ اپنی بہن سے ملنے کی کوشش کی ہے لیکن سچل دشتی ہمیں اپنی بہن کے ساتھ ملنے نہیں دے رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ میری بہن کی شادی ہمارے رشتہ دار مرتضیٰ دشتی کے ساتھ کی ہوئی تھی جہاں سے سچل دشتی نے میری بہن کو طلاق دلوائی جس کے بعد اس کو رشتہ داروں کے ساتھ ملانے کا بہانہ لیکر گئے اور زبردستی شادی کرلی ہے، انہوں نے کہا کہ سچل دشتی نے اس قبل بھی تین شادیاں کی ہیں پہلی بیوی کو طلاق دی ہے، جبکہ دو بیویوںکو گھر میں تشدد کرکے قتل کردیا ہے، سچل ایک بااثر ہے اور بدمعاش بھی ہے۔