لیاقت آباد – غیر معیاری فلیٹوں کی تعمیر سے مکینوں کی زندگیاں خطرے میں

کراچی (نمائندہ خصوصی) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی لیاقت آباد ٹاؤن کے ڈائریکٹر علی مہدی کاظمی لیاقت آباد اور ناظم آباد میں غیر قانونی تعمیرات رکوانے میں ناکام ہوگئے لیاقت آباد میں شدید عوامی احتجاج کے باوجود بااثر بلڈر مافیا کو غیر قانونی تعمیرات کی کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے محکمہ پولیس سے تعلق رکھنے والے دو بلڈروں سمیت 8سے زائد بلڈروں نے لیاقت آباد رہائشی پلاٹوں پر فلیٹ طرز کی غیر معیاری تعمیرات کرکے علاقے مکینوں کو خطرے منیں ڈال دیا ہے ایس بی سی اے کے افسران غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے بجائے بلڈر مافیا کی جانب سے بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے ایس بی سی اے کے اعلیٰ افسران غیر قانونی تعمیرات کرانے والے اپنے ماتحت افسران کے خلاف کارووائی کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کررہے ہیں اہم ذریعہ کا کہناہے کہ ایک اہم شخصیت کی سفارش پر لیاقت آباد میں علی مہدی کاظمی کو ڈائریکٹر لگایا گیا تاکہ وہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بھرپور ایکشن لیں لیکن علی مہدی کاظمی بھی لیاقت آباد میں بننے والی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی موثر کارروائی نہیں کرسکے ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد میں بلڈر مافیا کی جانب سے رہائشی پلاٹوں پر 4سے 5منزلہ فلیٹ طرز کی تعمیرات بدستورجاری ہیں اس حوالے سے لیاقت آباد ٹاؤن کے افسران نے بلڈروں سے معاملات طے کر رکھے ہیں یہی وجہ ہے کہ بلڈروں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا ہے ذریعہ کا کہناہے کہ لیاقت آباد میں محکمہ پولیس سے تعلق رکھنے والے 2بلڈروں ذیشان اور شکیل نے اپنا مضبوط نیٹ ورک قائم کررکھاہے ذریعہ کا کہناہے کہ ذیشان پولیس والا اور بلڈر شکیل مل کر لیاقت آباد میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات کررہے ہیں محکمہ پولیس سے تعلق رکھنے والے بلڈروں کے خلاف اگر کوئی علاقہ مکین آواز اٹھاتا ہے تو اس کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور اس کو پولیس کے ذریعے ہراساں کیا جاتاہے ذریعے کے بقول لیاقت آباد میں عمران انڈاپراٹھا، شکیل مکرانی، راستہ چوڑی، شاہ رخ، صغیر اور دیگر بھی غیر قانونی تعمیرات کرارہے ہیں لیکن ان کی تعمیرات پر ایکشن کرنے کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی تیار نہیں ہے ذریعے نے بتایا ہے کہ لیاقت آباد کے پلاٹ نمر9/4پر ایس بی سی اے کے قوانین کے خلاف رہائشی پلاٹ پر کمرشل دکانیں اور پانچ منزلہ فلیٹس تعمیر کئے گئے ہیں اسی طرح پلاٹ نمبر 8/353، پلاٹ نمبر 5/287 ، پلاٹ نمبر5/796 اور پلاٹ نمبر 6/374پر بھی پانچ منزلہ فلیٹس تعمیر کئے جا چکے ہیں ذریعے کا کہناہے کہ مذکورہ فلیٹوں کی خریدو فروخت علاقے کے اسٹیٹ ایجنسیوں سے کرائی جارہی ہے اس حوالے سے علاقہ مکینوں کا کہناہے کہ انہوں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کو متعدد شکایات کی ہیں لیکن ان کی جانب سے کارورائی نہیں کی جاتی ہے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد میں بلڈر بعض رہائشی پلاٹوں کو زبردستی خرید رہے ہیں جو پلاٹ بیچنے سے انکار کرتا ہے۔ اس کو مختلف طریقوں سے ڈرایا دھمکایاجاتاہے ’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ لیاقت آباد نمبر 5کے پلاٹوں 5/668اور 5/669 کو غیر قانونی طور پر انضمام کرکے وہاں پر فلیٹ کی تعمیرات کی جارہی ہیں اور فلیٹوں کی بکنگ کا سلسلہ جاری ہے ذریعے کا کہناہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ویجلنس بھی بلڈر مافیا سے ملی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ ویجلنس کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے کو درست اطلاعات فراہم نہیں جارہی ہیں ” امت“کو ایک علاقہ مکین سہیل نے بتایا کہ لیاقت آباد نمبر 5میں بلڈر مافیا کو ایس بی سی اے کے افسران کے ساتھ گھومتے دیکھا گیا ہے۔ ذر ائع کا کہناہے کہ ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر لیاقت آباد ٹاؤن علی مہدی کاظمی کیجانب سے بھی ایکشن نہیں لیا جارہا ہے معلوم ہوا ہے کہ ڈائریکٹر علی مہدی کاظمی صرف اپنے ایئرکنڈیشن کمرے میں بیٹھ کر لیاقت آباد کا نظام چلارہے ہیں وہ خود علاقے میں جاکر صورتحال کاجائزہ نہیں لیتے۔یہی وجہ ہے کہ ماتحت افسران بلڈروں سے خود ڈیل کرتے ہیں اور اعلیٰ افسران کو ان کا حصہ پہنچادیتے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment