پشاور(امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پشاور میں قائم ایک ہنڈی مارکیٹ کو سیل کردیا جو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے شرائط کے تحت منی لانڈرنگ کو روکنے اور گرے لسٹ سے نکلنے کی جانب ایک قدم ہے۔ کارروائی میں 13 ٹیموں نے حصہ لیا ،جس کے دوران 42 افراد کو گرفتار کر کے 2 کروڑ 68 لاکھ روپے سے زائد رقم قبضے میں لے لی گئی ،جس میں امریکی ڈالرز، قطری ریال، ترکش لیرا، سعودی ریال، ملائشیا رنگٹ، یو اے ای درہم، یورو، گی بی پاؤنڈ، چائنیز ین اور تھائی بھات شامل ہیں۔ملزمان سے 2 لیپ ٹاپ، 2 سی پی یوز، 4 ڈی وی آرز اور 45 موبائل فونز بھی برآمد کئے گئے، جبکہ 50 سے زائد دکانیں سیل کی گئی ہیں۔پولیس لائن پشاور میں ایس ایس پی آپریشنز پشاور جاوید اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایف آئی اے خیبر پختون میر وائس نیاز نے کہا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف نے گرے لسٹ میں ڈالا ہوا ہے ،جبکہ ہنڈی حوالہ متوازی بینکنگ نظام اور غیر قانونی ہے۔اس آپریشن کی نگرانی اعلیٰ سطح کے افسران نے کی اور پولیس کے تعاون کے بغیر ہمارے لیے ایسا آپریشن کرنا ناممکن تھا۔ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق ان لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کاروبار ہمارے باپ دادا سے چلتا آرہا ہے ،لیکن اب ایسا نہیں چلے گا۔ یہ پیسہ جو دہشت گردی کیلئے استعمال ہوسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے ایف آئی اے نے ملک بھر میں کارروائیاں شروع کر دی ہیں ،جس کا آغاز پشاور کے چوک یاد گار سے کیا گیا ہے۔چھاپوں کا سلسلہ صوبے کے دیگر اضلاع تک بھی بڑھایا جائے گا ۔یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے جون 2018 میں پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں شامل کیا تھا ،جس کے بعد پاکستان بلیک لسٹ سے ایک قدم دور ہے۔اس سے قبل پیرس سے شائع ہونے والی رپورٹس میں اشارہ دیا گیا تھا کہ پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی معاونت کے خلاف وضع کردہ ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے مزید وقت دیا جا سکتا ہے۔