اسلام آباد(نمائندہ امت) کراچی سے پشاور جانے والی خوشحال خان ایکسپریس ٹرین کی 7 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں جس سے 20 مسافر زخمی ہو گئے، حادثے کے بعد کندیاں راولپنڈی سیکشن بند کر دیا جس کے نتیجے میں مذکورہ سیکشن پر دونوں اطراف سے چلنے والی 6 ٹرینوں کے مسافر متاثر ہوئے۔ میانوالی ریل کار175 اپ اور 176 ڈائون ایک روز کے لیے معطل کردی ۔دونوں ٹرینیں راولپنڈی اور کندیاں ریلوے اسٹیشنوں پر رکی ہوئی ہیں۔ ترجمان ریلوے کے مطابق وزارت ریلوے نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ امدادی کارروائیاں مکمل ہونے اور ٹریک بحالی کے فوری بعد اس حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی جائے گی جو حادثے کی وجوہات تلاش کرے گی۔ ترجمان ریلوے کے مطابق حادثہ اتوار کی صبح چھ بجے پیش آیا، جب کراچی سے براستہ ملتان، میاں والی، جنڈ اٹک پشاور جانے والی خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین کی 7 بوگیاں راولپنڈی سے تقریباً 200 کلومیٹر دور واقع مسان اور سوہان ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان پٹڑی سے اتر گئیں۔ ٹریک کی بحالی میں کم از کم 24 گھنٹے لگیں گے۔ترجمان ریلوے کے مطابق حادثے کی اطلاع ملتے ہی ٹریک کو بحال کرنے کے لیے امدادی کرین اور ریلوے عملہ روانہ کردیا گیا تھا جس نے حادثے کے مقام پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ 4 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ دیگر 16 مسافروں کو موقع پر ہی طبی امداد فراہم کی گئی۔ متاثرہ ٹرین کے مسافروں کو منزل پر پہنچانے کے لیے اٹک سے ریلوے کا خصوصی ریک جائے حادثہ پہنچا، جس نے تمام مسافروں کو ان کی منزل مقصود پر پہنچایا۔ ادھر پشاور سے اتوار کی سہ پہر چار بجے روانہ ہونے والی خوشحال خان خٹک ایکسپریس (20 ڈائون) ڈائیورٹ کردی گئی جو روالپنڈی، لالہ موسیٰ، ملکوال، سرگودھا، خوشاب سے ہوتی ہوئی کندیاں پہنچی، جہاں سے ٹرین اپنے اصل روٹ پر کراچی کے لیے روانہ ہوئی۔ اسی طرح راولپنڈی اور ملتان کے درمیان چلنے والی مہر ایکسپریس 150 ڈائون سہ پہر سوا چار بجے راولپنڈی ریلوے اسٹیشن سے روانہ ہوئی اور براستہ لالہ موسیٰ، ملکوال، سرگودھا، خوشاب سے ہوتی ہوئی کندیاں پہنچی جس کے بعد ٹرین اپنے اصل روٹ پر چلتے ہوئے ملتان پہنچی جب کہ وہاں سے مہر ایکسپریس 149 اپ اپنے معمول کے روٹ سے گزرتے ہوئے کندیاں پہنچی جہاں سے متبادل روٹ استعمال کرتے ہوئے براستہ خوشاب، سرگودھا، ملکوال اور لالہ موسیٰ سے ہوتی ہوئی آج صبح راولپنڈی پہنچے گی۔ریلوے ذرائع کے مطابق ٹرین کے پٹڑی سے اترنے سے ریلوے لائن کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ امدادی کارروائیاں مکمل ہونے اور حادثے کا شکار ہونے والی بوگیوں کو ٹریک سے ہٹانے کے بعد ٹریک کی مرمت کی جائے گی۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی سابق حکومت میں وزیر ریلوے رہنے والے خواجہ سعد رفیق نے مذکورہ ٹریک کی صلاحیت پر سوال اٹھاتے ہوئے ہفتہ کے روز کہا تھا کہ یہ ٹریک پرانا اور خستہ ہو چکا ہے اور تیز رفتار ٹرینیں چلائے جانے کے قابل نہیں۔ سابق وزیر کے بیان کے صرف ایک روز بعد اسی ٹریک پر خوشحال خان خٹک ایکسپریس کو حادثہ پیش آیا ہے۔ دوسری جانب ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹریک قابل استعمال ہے اور اس کی مرمت و بحالی شیڈول کے مطابق جاری رہتی ہے۔