کراچی(اسٹاف رپورٹر/این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اور بچوں کے اغوا پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے نیا سیف سٹی منصوبہ بنانے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ امن کے بغیر مستحکم معیشت کا ہدف پورا نہیں کیا جاسکتا۔شہر کی روشنیاں واپس لائیں گے۔ا سٹیٹ گیسٹ ہائوس میں وزیراعظم عمران خان کی زیرِصدارت امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے اہم اجلاس میں گورنرسندھ عمران اسماعیل ،وزیراعلیٰ مراد علی شاہ، کمانڈر 5 کورلیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز ، چیف سیکرٹری سندھ میجر( ر) اعظم سلیمان خان، کمشنر کراچی محمد صالح فاروقی ،ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید، آئی جی سندھ کلیم امام ، سیکرٹری داخلہ سندھ عبدالقادربلوچ اور دیگر سینئرحکام بھی شریک تھے۔اجلاس میں صوبہ سندھ خصوصاً کراچی میں امن وامان کی صورتحال کاجائزہ لیاگیا،آئی جی سندھ نے امن وامان کے حوالے سے بریفنگ دی اور ڈی جی رینجرز نے کراچی میں آپریشن سے متعلق آگاہ کیا۔ وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی آپریشن سے جرائم میں 90 فیصد کمی آئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی 2013 تک دنیا کا پانچواں خطرناک شہر بن چکا تھا ،لیکن اب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں سے دنیا کے 50 خطرناک شہروں سے کراچی کا نام نکل گیا ہے۔ سندھ کے نئے آئی جی پولیس کلیم امام نے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں میں اسٹریٹ کرائمز میں ملوث 18 گینگز کا خاتمہ کیا ہے اور32سے زائد کرمنلز کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کرمنلز کی گرفتاریاں سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے کی گئی ہیں۔وزیرِ اعظم نے اجلاس میں آئی جی سندھ کو امن و امان خراب کرنے والے عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی سخت ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کے خلاف آزادانہ کارروائیوں کے لیے پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد کیا جائے۔وزیر اعظم عمران خان نے کراچی سیف سٹی کیلئے ازسر نو منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ انٹیلی جنس شیئرنگ میں مزید بہتری سمیت جو مدد چاہیے وہ وفاق فراہم کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا امن ہماری ترجیح ہے اور سیف سٹی منصوبہ کراچی جیسےبڑے شہر کی فوری ضرورت ہے۔اس موقع پر سندھ پولیس اور رینجرز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن وامان کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے اور یہ سب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی وجہ سے ممکن ہوسکا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح امن کا مستقل قیام ہے ،کیوں کہ امن کے بغیر مستحکم معیشت کا ہدف پورا نہیں کیا جاسکتا، کراچی پاکستان کا معاشی دارالخلافہ ہے، حکومت امن وامان کے لئے صوبے کی معاونت جاری رکھے گی ،وفاق، صوبائی اداروں اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان بہتر رابطے ضروری ہیں، رابطوں سے ملک میں امن وامان کی مجموعی صورتحال بہتری ہوگی۔خبر ایجنسی این این آئی کے مطابق وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایاگیاکہ کراچی میں اسلحہ درآدم خیل سے آتا ہے اور بیشتر خودکش حملہ آوروں کا تعلق افغانستان سے ہے۔اب تک گرفتار ہونے والے 12ایسے افراد میں سے 9 کا تعلق افغانستان سے ثابت ہوچکاہے۔نو منتخب وزیراعظم نے انٹیلی جنس حکام سے استفسار کیاتھا کہ بتائیں خودکش حملہ آور اور کراچی میں اسلحہ کہاں سے آتے ہیں؟۔ سیکورٹی حکام کی جانب سے درہ آدم خیل کی اسلحہ مارکیٹ کو ریگولرائز کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ عدالتوں سے ملزمان کو سزائیں ملنے کا تناسب بہت کم ہے۔ کراچی میں سی سی ٹی وی کیمروں کے منصوبے کا معاملہ نیب میں زیر تفتیش ہے۔