حیدر آباد (بیورو رپورٹ) بلدیہ زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی نیب تحقیقات شروع ہو گئی۔ نیب ٹیم نے چھاپہ مار کر زمینوں کی غیرقانونی فروخت ناجائز قبضوں کی آڑ میں خوردبرد کے سلسلے میں تحقیقات کیلئے فائلیں تحویل میں لے لیں، آج حسین آباد گراؤنڈ کی زمین کا سروے کیا جائے گا ،جس کا بڑا حصہ غیرقانونی طور پر فروخت کر دیا گیا ہے۔ نیب کی ایک ٹیم نے بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کے دفاتر پر اچانک چھاپہ مارا اور شعبہ لینڈ کا ریکارڈ تحویل میں لے لیا۔بلدیہ کی زمینیں غیرقانونی طور پر فروخت کرنے قبضے کرانے اور ریکارڈ میں جعلسازی کرنے کے سلسلے میں نیب نے تحقیقات شروع کی ہیں۔ اس سے پہلے بھی نیب بلدیہ کے فنڈز میں خوردبرد کرنے سیاسی بنیاد پر اور رشوت لے کر بھرتیاں کرنے سے متعلق ریکارڈ اپنی تحویل میں لے چکی ہے ،لیکن اب تک کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پیر کو چھاپے کے دوران نیب حکام نے ڈائریکٹر لینڈ آفاق احمد اور دیگر افسران کو طلب کیا اور ان سے حسین آباد چوک پر میونسپل ہائی اسکول کے ساتھ واقع 10ایکڑ زمین کے بارے میں پوچھ گچھ کی، ایک عشرہ پہلے تک یہ وسیع گراؤنڈ کھیل کے میدان کے طور پر استعمال ہوتا تھا ،لیکن درمیان میں لینڈ مافیا اور قبضہ گروپوں نے یہاں پختہ تعمیرات کے ساتھ بڑی تعداد میں جھونپڑیاں لگوا دی تھیں اور بھاری رقم کمائی تھی، بلدیہ حیدرآباد اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کی ملی بھگت سے پورے میدان پر قبضہ کر لیا گیا تھا ،مگر پھر چند سال پہلے بلدیہ کے انسداد تجاوزات عملے نے بڑ ی کارروائی کرکے اس کا بڑا حصہ تجاوزات سے خالی کرا لیا تھا۔ مگر بلدیہ اعلیٰ، رینیو حکام اور میونسپل کمیٹی قاسم آباد کے حکام نے ملی بھگت کرکے ریکارڈ میں ہیرپھیر کی اور بلڈر مافیا و قبضہ مافیا کو اس کا بڑا حصہ فروخت کر دیا۔مبینہ طور پر اب یہ 10 ایکڑ کا رقبہ صرف 1ایکڑ رہ گیا ہے، حسین آباد گدو چوک پر واقع ہونے سے اس کی مالیت کروڑوں روپے بنتی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ منگل کو نیب کی ٹیم نے حسین آباد چوک پر واقع اس گراؤنڈ کے سروے کیلئے بلدیہ کے لینڈ ڈپارٹمنٹ میونسپل کمیٹی قاسم آباد اور حیدرآباد کے ریوینیو حکام کو موقع پر طلب کر لیا ہے، اس گراؤنڈ پر بڑے پیمانے پر کمرشل تعمیرات واقع ہیں۔