کراچی(رپورٹ:نواز بھٹو)وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں کا محرم الحرام کے دوران ایران اور عراق جانے والے زائرین کی تعداد سے متعلق بے خبر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق 9 اور 10 محرم کے علاوہ اربعین پر ایران اور عراق جانے والے پاکستانی زائرین کی تعداد سے وفاقی اور صوبائی اداروں کے بے خبر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ بلوچستان حکومت نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ زائرین کی تعداد، روٹس اور کوائف نہ ملنے کی وجہ سے انہیں سیکیورٹی کے حوالے سے شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق 2 ستمبر کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وزیراعظم نے عراق اور ایران سے واپس آنے والے زائرین کی سیکیورٹی کے لیے جامع پلان 48 گھنٹوں میں تیار کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم دو ہفتے گزر جانے کے باوجود عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ زائرین کی کوئٹہ آمد ، قیام اور سیکورٹی کی فراہمی بلوچستان حکومت کے لئے بہت بڑا چیلنج بن جاتی ہے ۔صوبائی حکومت کی طرف سے گزشتہ روز تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو ارجنٹ لیٹر موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ ایران اور عراق جانے والے زائرین کی تعداد اور روٹس سے متعلق آگاہ کیا جائے۔چیف سیکریٹریز نے لیٹر محکمہ داخلہ کے سیکریٹریز کو ارسال کرکے مطلوبہ معلومات فوری فراہم کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔ ذرائع کے مطابق سیکریٹریز نے وہ لیٹر تمام ڈویژنز کے کمشنرز کو واٹس ایپ کرکے ہدایات جاری کیں کہ ٹور آپریٹرز اور شیعہ تنظیموں سے رابطے کرکے زائرین کی تعداد معلوم کریں۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں نیکٹا کی طرف سے زائرین کے معاملے پر ٹور آپریٹرز کو صوبائی حکومتوں کے ماتحت دینے کی تجویز بھی دی گئی تھی، جس پر صوبوں نے تجویز مسترد کرتے ہوئے اعتراضات اٹھائے کہ یہ وفاق کا معامہ ہے۔صوبے یہ ذمہ داری نہیں لے سکتے۔محکمہ داخلہ سندھ کے ذرائع کے مطابق سندھ سے سب سے زیادہ زائرین کراچی اور سکھر ڈویژن سے ایران اور عراق جاتے ہیں جن کی تعداد معلوم کرنے کے لئے فون پر متعلقہ کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر تمام تفصیلات بذریعہ واٹس ایپ ارسال کئے جائیں تاہم رات گئے تک تفصیلات موصول نہیں ہوتے تھے۔