کراچی(اسٹاف رپورٹر)قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ قانون سازی یا صدارتی آرڈیننس جاری کئے بغیر افغانوں و بنگالیوں کے بچوں کو پاکستانی شہریت نہیں دی جاسکتی ہے۔ بیرسٹر خواجہ نوید احمد نے ’’امت‘‘ سے گفتگو میں افغان و بنگالی بچوں کوشہریت اور شہری شناختی دستاویزات جاری کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں پیداہونے والے بچوں کو امریکی شہریت مل جاتی ہے ۔ برطانیہ نے غیر ملکیوں کے بچوں کو شہریت دینے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔وزیر اعظم کی جانب سے افغان و بنگالی بچوں کو شہریت دینے کا اعلان اچھا ہے ،لیکن انہیں سٹیزن شپ ایکٹ میں ترمیم کرنا پڑے گی ۔بھارت سے آے ہوئے کچھ جوڑے غیر قانونی طور پر پاکستان میں آباد ہیں ۔حکومت ان کے بچوں کو بھی شناختی کارڈ دے ،تاکہ کسی سے امتیازی سلوک نہ ہو۔سینئر وکیل خالد جاوید کا کہنا ہےکہ ہر درخواست پر شہریت نہیں دی جاتی۔ وزیر اعظم کا اعلان اچھا اقدام ہے لیکن عمران خان کو معلوم ہونا چائیے کہ زبانی کلامی بات سے کچھ نہیں ہو گا ۔انہیں سٹیزن شپ ایکٹ میں ترمیم کرنا پڑے گی یا پھر صدارتی آرڈننس جاری کرنا پڑے گا۔اس معاملے پر ملکی سلامتی کے اداروں سے بھی رائے لینا پڑے گی کہ کوئی سیکورٹی رسک تو نہیں ہے۔ بہت سے عوامل کو دیکھ ہی معاملات حل ہوں گے۔