وفاقی حکومت سے ہمیشہ کم پیسے ملتے ہیں -وزیر اعلیٰ سندھ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے این ایف سی کے تحت حصے کی رقم نہ ملنے سے صوبہ سندھ کو نقصان پہنچا۔وفاق سے ہمیشہ سندھ کو کم پیسہ ملتا ہے، ہمیں وفاقی منتقلی میں کمی کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا ہے ۔ سندھ اسمبلی میں اگلے9 ماہ کا بجٹ پیش کرنے کے موقع پر ایوان میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کا بڑا انحصار وفاقی حکومت سے ہونے والی وصولی پر ہے۔ ہمیشہ تخمینے سے کم وصولی اور صورتحال کے غیر متوقع ہونے کی وجہ سے بجٹ تیاری بھی مشکلات کا شکار رہتی ہے۔گزشتہ مالی سال کے دوران بجٹ میں سندھ کا حصہ627.3بلین روپے بتایا گیا، جسے نظر ثانی کے بعد 598.8بلین روپے کر دیا گیا لیکن ادائیگی صرف 549.9بلین روپے رہی ۔9ویں این ایف سی ایوارڈ کا عرصے سے انتظار ہے۔وفاقی حکومت مزید نقصان سے محفوظ رکھنے کے لئے این ایف سی کے جلد اعلان کے لئے اقدامات کرے ۔مجھے خوشحال و پر امن سندھ کی بڑی ذمہ داری دی اور میں پارٹی قیادت اور توقعا ت پر پورا اُترنے کی ہر ممکن کو شش کروں گا۔سندھ ریونیو بورڈ 18ویں ترمیم کے نتیجے میں قائم ہوا اور آج یہ خدمات پرسیلز ٹیکس جمع کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے۔جس نے آغاز سے اب تک سالانہ25فیصد کی اوسط سے شرح نمو رجسٹر کی اور گزشتہ مالی سال میں سندھ 100ارب 29 کروڑ روپے سیلز ٹیکس وصول کیا ۔اللہ ٰ کی مہربانی سے کراچی سمیت سندھ بھر میں امن بحال کر دیا ہے اور اب ہمیں اسے بر قرار رکھنا ہے۔گذشتہ چند ماہ کے دوران اسٹریٹ کرائم بڑھتے ہیں، جن کے مکمل خاتمے کے لئے موثر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔سندھ بھر میں پانی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کو فوقیت دیں گے۔قبل ازیں سندھ کابینہ نے11سو23ارب کی بجٹ تجاویز کی منظوری دی ۔اجلاس میں صوبائی وزیر امتیاز شیخ نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے اصرار پر تار گرنے سے معذور ہونے والے بچے عمر کے والد کو کے الیکٹرک کی انتظامیہ50لاکھ معاوضہ دینے کو تیار ہو گئی ہے تاہم وہ بچے کا بیرون ملک علاج کرانے پر تذبذب کا شکار ہے۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجلی کمپنی بچے کو علاج کیلئے بیرون ملک بھیجے۔

Comments (0)
Add Comment