سندھ کے سرکاری محکموں میں گاڑیاں خریدنے پر پابندی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے تمام سرکاری محکموں میں گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی۔گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کی جانب سے انہیں 49 ارب روپے کم ملے ہیں جس کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ میں مجموعی طور پر 24ارب روپے کی کٹوتی جبکہ ضلعی ترقیاتی پروگرام میں پانچ ارب کا اضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کم پیسے ملنے کی وجہ سے صوبے میں ترقیاتی اسکیموں میں ردوبدل اور منصوبے تبدیل کرنا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مارچ میں اضافی پیسے دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہاں سے پیسے نہیں ملے لہٰذا کم پیسے ملنے کی وجہ سے بجٹ کو حقیقت پر مبنی بنائی ہے۔جب کہ کفایت شعاری کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے سندھ کے تمام سرکاری محکموں میں گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی گئی ہے رواں سال ایمبولینس اور پولیس موبائل کے علاوہ کوئی نئی گاڑی نہیں خریدیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سمندری پانی کو میٹھا کرنے کیلئے وفاق سے مدد مانگی ہے ۔ کے فور منصوبے کیلئے 19ارب روپے کی ضرورت ہے لہذا وفاق صوبائی حکومت سے تعاون کرے۔ وزیراعلیٰ نے غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کو شہریت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہر پالیسی قانون اور آپشن کے ماتحت ہوتی ہے۔ دنیا کے کسی ملک میں غیر قانونی لوگوں کو شہریت نہیں دی جاتی۔انہو ں نے مزید کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں ڈیمز پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ کالا باغ ڈیم کو تین صوبے مردہ قرار دے کر مسترد کرچکے ہیں ۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ اپنے آئینی، قانونی حدود میں رہیں گے تو بہتر ہوگا۔ گاڑیوں کی نیلامی انہوں نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیوں کے خریدار اتنی آسانی سے نہیں ملتے۔ اگر کوئی خریدار ہو تو وہ بھی اپنی آرمرڈ گاڑیاں بیچنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھینسیں فروخت کرنے کے بجائے ان کا دودھ فروخت کیا جائے۔ پانچ سال تک ان کے دودھ فروخت کرنے سے اچھے پیسے مل جائیں گے لہٰذا حکومتیں ایسے نہیں چل سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کو جلد ہی کنٹرول کریں گے ، تھر کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے وزراء دورہ کریں گے۔

Comments (0)
Add Comment