نئے پاکستان کے تابوت میں پہلی کیل ٹھوک دی گئی۔معاشی ماہرین

اسلام آباد ( نمائندہ امت) معاشی ماہرین نے منی بجٹ کوٹیکس اصلاحات کیلئے نقصان دہ قراردیاہے۔ماہر معاشیات اشفاق تولہ نے کہا ہے کہ قبل ازیں جائیداد کی خرید و فروخت اورگاڑیوں کے کاروبار میں موجود سٹے بازوں نے پوری معیشت کو جمود کا شکار کر دیا تھا اور بڑی مشکل سے ان پر ٹیکس عائد کیے گئے تھے۔ پتا نہیں نئی حکومت پر کونسا دباؤ تھا کہ انہوں نے آتے ہی یہ ٹیکس ہٹا دیے۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کبھی ٹیکس نہیں دیتے اور نہ دیں گے۔اشفاق تولہ نے کہا اس لابی نے نئے پاکستان کے تابوت میں آج اپنی پہلی کیل ٹھوک دی ہے، ٹیکس اصلاحات میں اس قسم کے مافیا کی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کو جس طرز پر چلانا چاہ رہی ہے اگر اسی طریقے سے چلتے رہے تو آخری سال تک جب یہ پہنچیں گے تو ان کا بجٹ خسارہ گزشتہ دونوں حکومتوں سے زیادہ ہو گا۔انہوں نے مشورہ دیا کہ معیشت کی بہتری کے لیے شرح سود میں کمی اور روپے کی قدر میں اضافہ کرنا ہو گا، حکومت کو ترقی والے ماڈل کی طرف جانا ہو گا۔تجزیہ کار مزمل اسلم نے کہا ہے کہ ٹیکس حکومت کی ضرورت ہے لیکن حکومت نے منی بجٹ میں انہی لوگوں پر بوجھ ڈالا ہے جو پہلے سے متاثر ہیں اور جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے ان کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ماہر معاشیات ہارون اگر کا کہنا ہے کہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں پر توجہ نہیں دی گئی، ہم نے حکومت کو تجویز دی تھی کہ تاجر برادری کو اعتماد میں لینے سے بہتری آئے گی، ہم بتائیں گے کہ نان فائلر کو ٹیکس نیٹ میں کیسے لانا ہےانہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتائج دو سال سے پہلے سامنے نہیں آئیں گے۔

Comments (0)
Add Comment