بلدیہ عظمیٰ – 1100 آسامیاں خالی رہنے سے اسپتالوں کی کارکردگی متاثر

کراچی ( رپورٹ / صفدر بٹ ) عباسی شہید ،اسپینسر آئی اور سوبھراج اسپتال سمیت کے ایم سی کے دیگر اسپتالوں میں بھرتیاں نہ ہونے سے اسپتالوں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہے اس وقت بلدیہ عظمیٰ کے اسپتالوں میں 1107اسامیاں خالی پڑی ہیں جس کے باعث بلدیہ عظمیٰ کا شعبہ صحت تباہی سے دوچار ہورہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت شہر کے مختلف علاقوں میں 10بڑے اسپتالوں سمیت 200سے زائد مراکزصحت او ردوا خانے قائم ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی برس سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے شعبہ صحت میں بھرتیاں نہ ہونے کے نتیجے میں اسپتالوں اور صحت کے مراکز پر ڈاکٹروں ، نرسز ، پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت دیگر ملازمین کی شدید قلت ہو گئی ہے اور طبی و نیم طبی عملے کی کمی ہونے سے اسپتالوں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہونے سے شہریوں و ملازمین کو علاج کے حصو ل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ 1200بستروں پر مشتمل پر عباسی شہید اسپتال کو جناح اور سول اسپتال کے بعد شہر کے تیسرے بڑے اسپتال کا درجہ حاصل ہے جہاں طبی و نیم طبی عملے سمیت دیگر ملازمین کی مجموعی اسامیوں کی تعداد 2053ہے جس میں سے 613اسامیاں کئی برس کے دوران ملازمین کے انتقال و ریٹائرڈ ہونے کی وجہ سے خالی ہو چکی ہیں ، ان میں 80سے زائد اسامیاں سینئر ڈاکٹروں کی ہیں ، 65اسامیاں اسٹاف نرسز ، خاکروب ( سینیٹیشن اسٹاف ) کی 40اور 100اسامیاں سیکورٹی گارڈ و چوکیداروں کی جبکہ دیگر اسامیاں مختلف شعبوں کے ٹیکنیشن،ڈسپینسر ، وارڈ بوائے ، آیا اور کلریکل اسٹاف و انتظامی ملازمین کی ہیں جو عرصہ دراز سے بھرتی نہ ہونے کے سبب خالی ہیں جس کے باعث اسپتال میں طبی و انتظامی امور متاثر ہونے سے مریضوں کو علاج کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نشتر روڈ پر واقع گزدر آباد میٹرنٹی ہوم کو اپ گریڈ کرتے ہوئے جنرل اسپتال تو بنا دیا گیا ہے تاہم عملے کی شدید کمی سے اسپتال کے امور متاثر ہیں ،یہاں کل 209ملازمین میں سے 55اسامیاں خالی ہیں جن میں ڈاکٹرز ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی اسامیاں شامل ہیں ۔ اسی طرح منگھو پیر میں جزام اسپتال میں بھی طبی و نیم طبی عملے کی مجموعی طور پر 192اسامیوں میں سے 76اسامیاں کئی برسوں سے خالی ہیں ۔ تاریخی سوبھراج میٹرنٹی اسپتال میں ڈاکٹرز ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی مجموعی اسامیوں کی تعداد 322ہے جس میں سے 137خالی ہیں جس کے باعث اسپتال کی کارکردگی زوال پذیر ہے ۔ اسپنسر آئی اسپتال جہاں پاکستان میں پہلی مرتبہ آنکھوں کی پیوند کاری ہوئی عملے کی کمی سے مریضوں کو علاج میں مشکلات کا سامنا ہے ، اسپتال کی 309میں سے مجموعی طور پر 84اسامیاں خالی ہیں جو کہ زیادہ تر ڈاکٹروں ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی ہیں ۔ اسی طرح لیاری میں واقع پرائمری ہیتھ کئیر سینٹر کی 77میں سے 42اسامیاں خالی ہیں جس کے باعث صحت مرکز بند ہونے کے قریب ہے ، اسی طرح لانڈھی میڈیکل کمپلیکس میں طبی و نیم طبی عملے کی مختص 30اسامیوں میں سے 20خالی ہیں جس کے نتیجے میں اسپتال کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ شاہ فیصل کالونی کے کارڈیک سینٹر میں بھی عملے کی شدید کمی ہے اور 137میں سے 74اسامیاں خالی ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ کے اسپتالوں میں سے صرف ہومیو پیتھک اسپتال کو عملے کی زیادہ کمی کا سامنا نہیں ہے اور یہاں مختص عملے کی 45میں سے 6اسامیاں خالی ہیں ۔ شعبہ صحت میں طبی و نیم طبی عملے کی قلت سے متعلق بلدیہ عظمیٰ کے اعلیٰ حکام آگاہ ہیں اور اس ضمن میں سینئر ڈائریکٹر ہیومن ریسورس مینجمنٹ ( ایچ آر ایم ) کو باضابطہ تحریری طور پر آگاہ کیا جا چکا ہے کہ ترجیحی بنیادوں پر افرادی قوت کی قلت پر قابو پانے کیلئے بھرتیوں کا عمل مکمل کیا جائے تاکہ اسپتالوں کو بہتر انداز میں چلایا جا سکے اور شہریوں کو علاج کی زیادہ سے زیادہ بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں ۔ اس حوالے سے موقف جاننے کیلئے سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر بیر بل گینانی سے متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہو سکا ۔

Comments (0)
Add Comment