اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سلام آبادہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن (ر)صفدرکی سزاؤں کومعطل کرنے کی درخواستوں پر آج بدھ کوفیصلہ دینے کاعندیہ دے دیا۔عدالت نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر پہلےفیصلہ دینے کےلیے نیب کی درخواست بھی مسترد کردی۔ نیب کےپراسیکیوٹرنےجسٹس اطہرمن اللہ کےنوازشریف سےتعلق پراعتراض اٹھادیاجس پر فاضل جج نےکہاکہ وہ قانون کی بالادستی کےلیےچلائی جانے والی تحریک تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف،ان کی صاحبزادی مریم نوازاورداماد کیپٹن (ر) محمدصفدرکی سزامعطلی کی درخواستوں پرسماعت کی۔سماعت کےدوران جسٹس اطہرمن اللہ نےکہاکہ یہ مفروضہ کہ جائیدادبچوں کےقبضےمیں ہےلیکن ملکیت نوازشریف کی ہے، بظاہراحتساب عدالت کافیصلہ مفروضےکی بنیادپرہے۔نیب پراسیکیوٹراکرم قریشی نےکہاکہ اس کیس کواتنےمختصر وقت میں تفتیش کرناممکن ہی نہیں تھا،اس مرحلےپرعدالت کاکوئی بھی تبصرہ مناسب نہیں ہوگاجس پرجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہاکہ بہت اچھی بات کہی آپ نے۔نیب پراسیکیوٹرنےدلائل میں کہاکہ بچے والدین کے ہی زیرکفالت ہوتے ہیں، لندن اپارٹمنٹس کا قبضہ بچوں کےپاس تھا،باپ بچوں کانیچرل سرپرست ہےجس کےقبضے میں جائیدادہے ملکیت کابارثبوت اس پرہے۔نیب پراسیکیوٹرنےکہا والد اورسرپرست ہونےکی وجہ سے بارثبوت ان پرہے اور یہ کہتےہیں حسن اورحسین ہی بتا سکتے ہیں،اخراجات ریکارڈرپرنہیں ہیں جس پرجسٹس اطہرمن اللہ نےاستفسارکیاکہ یہ کہتے ہیں کہ آمدن سےمتعلق چارٹ واجد ضیاء نےپیش نہیں کیا،تفتیشی افسرنےبھی کہاتھامعلوم نہیں یہ چارٹ کس نے تیار کیا۔نیب پراسیکیوٹرنےکہا ‘بوگس ٹرسٹ ڈیڈزبنائی گئیں جس پرفاضل جج نےاستفسار کیاکہ ‘کیا یہ ٹرسٹ ڈیڈزوہاں پر رجسٹرڈ ہوئیں؟’ اکرم قریشی نےجواب دیایہ ٹرسٹ ڈیڈزصرف بھائیوں کوبتانےکی حدتک تھیں۔جسٹس میاں گل حسن نےکہا بھائی بھی تو نوازشریف کےبیٹے ہیں جب کہ جسٹس اطہرمن اللہ نےنیب پراسیکیوٹر کوکہا ‘آپ نےفردجرم یہ عائد کی کہ یہ جائیداد نوازشریف کی ہے،آپ کی فردجرم یہ نہیں ہےکہ مریم نواز مالک ہے’۔جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسارکیا کیا اب مفروضے پر فوجداری قانون میں سزا سنا دیں؟، یہ مفروضہ کہ جائیداد بچوں کے قبضے میں ہے لیکن ملکیت نواز شریف کی ہے، بظاہر احتساب عدالت کا فیصلہ مفروضے کی بنیاد پر ہے۔جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا ‘دو طرح کی ملکیت ایک ہی وقت میں کیسے ہوسکتی ہے، یا وہ ظاہری مالک ہیں یا حقیقی مالک ہیں’ جس پر پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ مریم نواز نے معاونت کی ہے جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا اگر جائیداد نواز شریف کی ہے تو مریم نواز کو 9 اے 5 میں سزا کیسے ہوگئی۔جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر کو کہا جسٹس میاں گل حسن کا سوال یہ ہے کہ دونوں کو ایک ہی فرد جرم میں تو سزا نہیں ہوسکتی، نواز شریف اور مریم نواز کو ایک ہی فرد جرم میں سزا کیسے سنا دی گئی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا ‘بیٹی کو سیکشن 5 کے تحت سزا نہیں دی جانی چاہیے تھی، کیا مریم کے اثاثے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا ‘جی ہاں۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میری اوپن ہارٹ سرجری ہوئی ہے، دو گھنٹے سے زائد کھڑا نہیں ہوسکتا، سماعت آج بدھ تک ملتوی کردیں، بدھ کو عدالت کی معاونت کردوں گا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ ایک گھنٹے میں دلائل دے دیں گے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا میں بدھ صرف 30 منٹ لوں گا جس پر جسٹس گل حسن نے کہا ہم آپ کو بیٹھنے کے لیے کرسی دے دیتے ہیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کرسی پر بیٹھے رہنے سے پاوٴں پرپھر بھی وزن پڑتا ہے۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہم پہلے ہی وقت ضائع کر چکے ہیں تاہم بیماری پر اعتراض نہیں کرسکتا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ انتہائی اہم کیس ہے، آج ختم کردیتے تو اچھا ہوتا، اس کیس کے لیے ہم پورا دن لیتے ہیں۔جسٹس گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہر چیز کی حد ہوتی ہے، آپ نے تحریری دلائل دے دیے ہیں،بدھ کو اگر آپ نہ بھی آئے تو ہم ان دلائل کی بنیاد پر فیصلہ سنادیں گے۔جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر کو کہا ‘آپ نے بہت اچھے دلائل دے دیے ہیں، اگر آپ نہ بھی ہوئے تو جہانزیب بھروانہ دلائل دیں گے اور دلائل مکمل نہ ہوئے تو پھر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔عدالت نے سماعت آج بدھ تک کے لیے ملتوی کردی۔نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے سوال اٹھایا کہ نیب کے کیسز میں صرف ہارڈشپ کی صورت میں ضمانت ہوسکتی ہے جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ یہ ہارڈشپ کا کیس ہے یا نہیں، اس سماعت کے دوران شواہد کو نہیں دیکھ رہے، احتساب عدالت کے فیصلے کی حد تک سوالات پوچھے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پراسیکیوٹر نیب کو کہا کہ آپ اپنا وعدہ پورا کریں اور میرٹ پر دلائل دینا شروع کریں۔نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے جسٹس اطہر من اللہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ‘آپ سے متعلق کہا جاتا ہے کہ آپ کا نوازشریف سے بڑا تعلق رہا اور سابق وزیراعظم کی تحریک میں آپ کا بڑا حصہ رہا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وہ قانون کی بالادستی کی تحریک تھی، میری ججمنٹس دیکھ لیں۔اکرم قریشی نے نواز شریف، مریم اور صفدر کی سزا معطلی کی اپیلوں کی سماعت کرنے والے بنچ پر اعتراض اٹھایا تو جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم نے شروع میں پوچھا تھا کہ ہم پر اعتماد ہے، لوگ کیا کہتے ہیں ہمیں اس سے تعلق نہیں ۔جسٹس میاں گل حسن نے پراسیکیوٹر نیب کو ہدایت کی کہ آپ دلائل دیں جس پر اکرم قریشی نے کہا کہ جناب سے یہ درخواست ہے کہ ان درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ دیں۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کردی جس کے بعد اکرم قریشی نے دلائل دینا شروع کیے۔بعدازاں سماعت آج تک کے لیے ملتوی کردی۔