کراچی(اسٹاف رپورٹر)انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نقیب قتل کیس میں مفرور ملزمان سابق ایس ایچ اوامان اللہ، شعیب شوٹر سمیت 12 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔منگل کے روز سماعت کے موقع پر ملزمان سابق ڈی ایس پی قمر احمد، اے ایس آئی اللہ یار ، ہیڈ کانسٹیبل محمد اقبال ،ہیڈ کانسٹیبل خضر حیات ،کانسٹیبل ارشد علی ،سب انسپکٹر محمد یاسین ،اے ایس آئی سپرد حسین ،کانسٹیبل غلام نازک ،کانسٹیبل عبدالعلی ،کانسٹیبل شفیق احمد اور کانسٹیبل شکیل فیروز کو عدالت میں پیش کیا گیا ، اس موقع پر مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار بھی پیش ہوئے ۔ تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹ جمع کرائی، جس میں بتایا گیا کہ سابق ایس ایچ او امان مروت اور شعیب عرف شوٹر سمیت دیگر روپوش ہیں ،میڈیا میں تشہیر کی وجہ سے مفرور ملزمان چھپ گئے ہیں،کوشش کررہے گرفتار کرلیا جائے گا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔ دریں اثنا راؤ انوار نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں دوبارہ پوسٹنگ لینے کی خواہش ظاہر کی لیکن کہا کہ وہ ملیر نہیں جانا چاہتے، انہوں نے کہا کہ میری تعیناتی لازمی ہوگی مجھ پر صرف الزامات ہیں۔ رائو انوار نے کہا کہ محرم کے بعد پریس کانفرنس کروں گا۔ 5 اعلی افسران بھی جے آئی ٹی میں تفتیش صحیح نہیں کر سکے۔ جے آئی ٹی میں میرا فون نمبر تک غلط درج کیا گیا۔ 21 مارچ کو میں اسلام آباد میں چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوا لیکن میرا نمبر کراچی میں چل رہا تھا۔ ڈاکٹر رضوان میڈیا نے میڈیا کو بتایا کہ مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹس تمام متعلقہ اداروں سے منگوائی ہیں تاہم ابھی تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔ اگر کوئی ملزم بھاگتا ہے تو اس کے اہلخانہ کو حبس بےجا میں رکھنے کا الزام غلط ہے۔ اس کیس میں کسی قسم کا سیاسی محکمہ جاتی دباؤ نہیں ہے۔ اس کیس میں ٹھوس شواہد ہمارے پاس موجود ہے۔