شرجیل میمن کیلئے شراب کی بوتلیں بدلنے کے شواہد مل گئے

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ضیاالدین اسپتال کے کمرے سے شراب کی بوتلیں اور غیر ممنوعہ اشیا برآمدگی سے متعلق مقدمہ میں پولیس نے سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کو بھی شریک ملزم قرار دے دیا ۔شریک ملزمان شکردین، مشتاق علی اور محمد جام نے برآمد ہونے والی کیس پراپرٹی میں ردو بدل کا اعتراف کیا ہے ، ملزم شکردین نے اعتراف کیا کہ اصل شراب کی بوتلیں میں نے کوڑا دان میں پھینکیں، پولیس اصل شراب کی بوتلیں برآمد کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ چالان میں اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ ملیر جیل نسیم احمد شجرہ اور کورٹ پولیس اہلکار حبیب کو مفرورظاہر کیا گیا ہے ۔منگل کے روز جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں ضیا الدین اسپتال سے شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمدگی سے متعلق مقدمہ میں پولیس کی جانب سے چالان جمع کرایا گیا۔چالان میں سابق صوبائی وزیر اور پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کو شراب برآمدگی کیس میں شریک ملزم قرار دے دیا گیا۔ چالان میں بتایا گیا ہے کہ یکم ستمبر 2018 کو اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ سینٹرل جیل مجاہد خان کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا ،جس میں مدعی نے بتایا کہ نیب ریفرنس میں گرفتار ملزم سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن ضیاالدین اسپتال کی چوتھی منزل پر کمرہ VIP II-4013 میں زیر علاج تھا ، مذکورہ کمرےکو سب جیل قرار دیا گیا تھا ،جس کی سیکورٹی پر پولیس اہلکار رستم علی اور شاہد معمور تھے ، اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ سینٹرل جیل مجاہد خان کو معلوم ہوا کہ اس کمرے میں غیر قانونی حرکات ہورہی ہیں ،جس پر اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ سینٹرل جیل مجاہد خان اور اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ نسیم احمد شجرہ مذکورہ کمرے کی تلاشی کی غرض سے صبح ساڑھے 9 بجے داخل ہوئے تو محسوس ہوا کہ کمرہ میں شراب نوشی ہوئی ہے ،جس پر کمرے میں موجود شکر دین ، مشتاق علی اور محمد جام نے 2 بوتلیں شیشے والی نکال پر پیش کیں ،جن کو چیک کیا تو ان میں ایک بوتل جس میں 2 انچ شراب اس پر انگریزی میں GREY GOOSEVODKA تحریر تھا جبکہ دوسری بوتل میں شہد معلوم ہوتا ہے ، اس پر ملزمان شکر دین ، مشتاق علی اور محمد جام کو تفتیش کے لئے تھانے لےجایا گیا ،جبکہ شرجیل میمن کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ، اس کے بعد گواہان کے بیانات ریکارڈ کئے گئے ، مال مقدماتی کو بھی کیمیکل ایگزامین کے لئے بھیجا گیا اس کے علاوہ ضیا الدین اسپتال سے سی سی ٹی وی فوٹیج مانگی گئی ، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمان کی حرکات و سکنات بھی وضع نظر آئیں ، فوٹیج میں ملزمان کی مشکوک سرگرمیاں بھی نظر آئیں ۔ اس کے بعد گرفتار ملزمان سے تفتیش کی گئی تو انہوں نے برآمدہونے والی مال مقدماتی کی ردو بدل کا اعتراف کیا۔ ملزم شکردین تفتیش کے دوران بتایا کہ شراب کی بوتلیں جو کمرے میں پڑی تھیں میں نے باہر جاکر کچرا دان میں پھینک دی تھی جہاں پر بوتلیں پھینکی تھی اس جگہ کی نشاندہی کرسکتا ہوں ۔ شراب کی بوتلیں برآمد کرنے کی امید سے ملزم کو دوبارہ ضیا الدین اسپتال لے جایا گیا جہاں ملزم نے کچرا دان کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے یکم ستمبر کو اس کچرا دان میں شراب کی بوتلیں پھینکی تھی ، کچرا دان کو چیک کیا گیا تو شراب کی بوتلیں موجود نہیں تھی ، اردگرد سے معلومات حاصل کی تو پتہ چلا کہ کچرا اٹھانے والے شخص شعیب جس کی کچرے کی گاڑیاں بلاک 5 بوٹ بیسن میں کھڑی ہیں جہاں پہچ کر شعیب سے دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ یکم ستمبر کو میں نے ضیا الدین اسپتال کے قریب واقع کوڑا دان سے روٹین کے مطابق کچرا اٹھاکر دھوبی گھاٹ لیاری ندی کے پاس پھینکا تھا وہاں جاکر تلاش کیا گیا مگر شراب کی بوتلیں نہ مل سکیں ،سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزمان کا مال مقدماتی واضح طور پر ردوبدل کرنا اور ملی بھگت سے شہادتوں کو جان بوجھ کر ضائع کرنا ثابت ہوا ہے۔پھر عدالت کی اجازت سے سینٹرل جیل جاکر شرجیل میمن سے بھی تفتیش کی گئی اور کے علاوہ گواہ کابیان بھی لیا گیا ۔چالان میں بتایا گیا ہے کہ 7 ستمبر کو آئی جی جیل خانہ جات یعقوب منہاس کا بیان لیا گیا اور ان کو موقع کی موجودہ مال مقدماتی کی تصاویر دیکھائی گئی تو انہوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ یہ وہ بوتلیں نہیں ہیں جو میں نے حکام بالا کے ساتھ دوران وزٹ دیکھی تھیں ۔اب تک کی تفتیش و حالات و قعات سے مقدمہ میں نامزد ملزمان شرجیل میمن ، شکردین ، مشتاق علی ، محمد جام کے علاوہ اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ نسیم احمد شجرہ جو سب جیل قرار دیئے گئے ضیا الدین اسپتال کی چوتھی منزل پر کمرہ VIP II-4013 جہاں شرجیل میمن زیر علاج تھے کی ڈیوٹی اور اہم ذمہ داری پر تعینات تھا جس نے دوران واقعہ حکام بالا کے جانے کے بعد وقوعہ پر شراب کی بوتلوں کی ردو بدل ہوئی اہم ڈیوٹی پر مامور ہونے کے باوجود کوئی قانونی ایکشن نہیں لیا جس سے پایا گیا کہ نسیم احمد شجرہ بھی دیگر ملزمان کے ساتھ اس جرم کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا قوی امکان ہے جبکہ کورٹ پولیس اہلکار حبیب جو کہ شرجیل میمن کےکمرےکی ڈیوٹی پر مامور تھا جس کی موجودگی میں حکام بالا نے وزٹ کیا ، مذکورہ اہلکار نے بھی اپنے فرائض میں غفلت برتتے ہوئے ملزمان کی سرگرمیوں کی نہ تو روک تھام کی اور نہ ہی کوئی ایکشن لیا اس کو بھی جرم کی سرگرمیوں میں پایا گیا ہےاس لئے ان دونوں کو بھی مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے ۔چالان میں 15 گواہان کے نام شامل ہیں اور شرجیل انعام میمن کو گرفتارو شریک ملزم قرار دیا گیا ہے ۔ملزمان شکر دین، مشتاق علی اور محمد جام ضمانت پر ہیں جبکہ اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ نسیم احمد شجرہ اور کورٹ پولیس اہلکار حبیب مفرور ہیں ۔

Comments (0)
Add Comment