سوشل میڈیا۔برقی ذرائع سے مذہبی شعائرکی توہین پر سزا کابل سینٹ میں پیش

اسلام آباد(ایجنسیاں)سوشل میڈیااوربرقی ذرائع سے مذہبی شعائرکی توہین پرسزا ئوں کے قانون میں مزید ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیاگیا۔بل کو الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کا ایکٹ 2018 کا نام دیا گیاہے۔بل میں جن ترامیم کو شامل کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں ان میں توہین مذہب کے حوالے سے کسی بھی شخص کی جانب سے کسی بھی ا نفارمیشن نظام کے ذریعے بولے گئے یا تحریر کیے گئے الفاط خواہ وہ کھائی دینے والی شبیہ یا کسی بھی بلا واسطہ یا بالواسطہ بہتان، یا طنز یا اشارہ کیا ہو جو کسی بھی طرح سے حضرت محمدؐ کے مقدس نام مبارک کی بے حرمتی کرتے ہوں۔کسی بھی صورت میں فحش مواد کی تشہیر جرم ہوگا۔کسی بھی طبقے کے مذہبی احساسات کو ٹھیس پہنچانے کیلئے اس کے مذہب کی یا مذہبی عقائد کے توہین آمیر مواد کو پھیلانا،قرآن پاک کے نسخے کی بے حرمتی، توہین رسالت، مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز بیانات،بعض مذہبی شخصیات یا زیارت گاہوں کے لئے مخصوص صفات، توضیحات اور عنوانات وغیر کا غلط استعمال جرم ہو گا۔بل کے مطابق قادیانی گروپ وغیرہ کے شخص کو جو اپنے آپ کو مسلمان کہہ رہا ہو یا اپنے عقیدے کی تبلیغ کر رہا یا سے پھیلا رہا ہو،جھوٹے الزامات پر بھی سزا ہو گی۔

Comments (0)
Add Comment