بائیو میٹرک نظام کے ہوتےاسکیننگ کا مطالبہ باعث حیرت ہے-صارفین

کراچی(اسٹاف رپورٹر) انٹر نیٹ کمپنیوں نے خود ڈیٹا اپ ڈیٹ نہ رکھا، اب 6 کروڑ سے زائد براڈ بینڈ صارفین کو شناختی کارڈ اسکین کرانے کیلئے کہا جا رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی اے کی جانب سے ایسی کوئی ہدایات جاری کی گئی ہے تو پی ٹی اے واضح کرے اور ہم بائیومیٹرک کرانے کو تیار ہیں، شناختی کارڈ اسکیننگ کسی طور پر قابل قبول نہیں جبکہ کنکشن حاصل کرتے وقت پہلے ہی شناختی کارڈ کی کراس کاپیاں جمع کراچکے ہیں۔ امت کو شہریوں کی جانب سے موصول ہونی والی کالز کے مطابق شہریوں کا کہنا ہے کہ اسکین شناختی کارڈ کسی صورت جمع نہیں کرائیں گے، اگر پی ٹی اے نے ایسے کسی تصدیقی عمل یا شناختی تفصیلات طلب کی ہے تو واضح کرے۔ ڈیفنس کے رہائشی محسن کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2006 میں انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کیا تھا، اب تک مختلف کمپنیوں کا کنکشن استعمال کرچکا ہوں، ہر بار کنکشن لیتے وقت مذکورہ کمپنیوں کے فارم بھی پر کئے اور شناختی تفصیلات سمیت شناختی کارڈ کی کاپیاں بھی جمع کرائیں تاہم گزشتہ ہفتے سے نیٹ کمپنی کا نمائندہ ان سے مطالبہ کر رہا ہے کہ اسکین شناختی کارڈ کی تصاویر جمع کرائے، جس پر میں صاف انکار کرچکا ہوں، اب مجھے خبر دار کیا گیا ہے کہ اگر نہ جمع کرایا تو کنکشن منقطع کردینگے۔ ناظم آباد کے رہائشی کامران کا کہنا ہے کہ وہ آئی ٹی انجینئر ہے اور انہیں حیرت ہے کہ کوئی بھی کمپنی کیسے کسی صارف کا اسکین شناختی کارڈ کی تصاویر مانگ سکتی ہے، اگر کسی کمپنی کو تصدیق کرنا ہے تو وہ صارف کی فراہم کی جانیوالی شناختی تفصیلات کو نادرا یا دیگر متعلقہ اداروں سے کراس چیک کرلیں لیکن کسی صارف کو یہ کہنا کہ وہ اسکین شناختی کارڈ جمع کرائے یہ کسی کو قبول نہ ہوگا اور نہ ہی یہ کوئی طریقہ ہے، جبکہ شناختی تفصیل یا کارڈ کے غلط استعمال کا بھی خدشہ ہو۔ بہادرآباد کے رہائشی ضیا الدین کا کہنا تھا کہ جدید دور میں بائیو میٹرک نظام کے ہوتے ہوئے شناختی کارڈ کی اسکین تصاویر مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

Comments (0)
Add Comment