کراچی(رپورٹ: راؤ افنان)ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنیوالی کمپنیوں نے صارفین سے شناختی کارڈ اسکین کرانے کا مطالبہ کرکے نیا تنازع کھڑا کردیا ہے، انٹرنیٹ کمپنیوں نے جن شناختی تفصیلات پر صارفین کو کنکشن جاری کئے ان کے مصدقہ ہونے کے حوالے سے تاحال پی ٹی اے کوئی مکینزم تیار نہ کر سکی، انٹرنیٹ فراہم کرنیوالی کمپنیوں نے ڈیلرز کو ویب سائٹس اور ڈسٹری بیوٹرز کو پورٹل کے ذریعے ہدایات جاری کرکے امتحان میں ڈال دیا۔ ڈسٹری بیوٹرز کا کہنا ہے کہ کوئی صارف شناختی کارڈ اسکین کرانے کو تیار نہیں، انہیں خدشہ ہے کہ ان کا شناختی کارڈ کسی اور جگہ استعمال ہو کر انہیں مستقبل میں کسی مصیبت میں نہ پھنسا دے۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں نے صارفین سے ان کے شناختی کارڈ اسکین کرانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ اس حوالے سے کمپنیوں کی جانب سے اپنے متعلقہ ڈسٹری بیوٹرز اور ڈیلرز کو ویب سائٹس اور پورٹل کے ذریعے ہدایات جاری کی گئی ہے کہ پی ٹی اے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صارفین کےپروفائل میں ان کے اسکین شناختی کارڈ 10 اکتوبر تک اپ ڈیٹ کرنا حکم دیا ہے، جس ڈسٹری بیوٹرز اور ڈیلرز کا ڈیٹا اپ ڈیٹ نہ ہوا، اس کو انٹرنیٹ کی فراہمی معطل کردی جائے گی اور صارف کی معلومات غلط ہونے پر اس کیخلاف کارروائی ہوگی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کی جانب سے تاحال کسی بھی انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کیخلاف صارفین کاغلط ڈیٹا اور اپ ڈیٹ نہ رکھنے پر کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی جا سکی۔ پی ٹی اے کی جانب سے ملک بھر میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی 39 کمپنیوں کو لائسنس جاری کئے گئے ہیں، جن میں ہزارہ کمیونیکیشن، یونین لوکل لوپ، ورلڈ کال ٹیلی کام، نیا ٹیل پرائیویٹ، وائس کمیونیکیشن سسٹم، ملٹی نیٹ پاکستان، ویب کانسیپٹس، ٹرانس ورلڈ انٹر پرائیز، کال ٹو فون، لنک ڈاٹ نیٹ ٹیلی کام، برین ٹیلی کمیونیکیشن، وژن ٹیلی کام، ٹیلی نیکس، اسٹار لائٹ ٹیلی کمیونیکیشن، سی ایم پاک ایل ڈی آئی، پی ٹی سی ایل، نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن،وائڈ بینڈ کمیونیکیشن،سائبر انٹرنیٹ سروسز، فاریہ نیٹ ورکس، اسمارٹ ٹیلی کام، فاسٹ ویب اینڈ وائرلیس کمیونیکیشن، فاسٹ ڈویلپرز انٹرنیشنل ٹیلی کام، آپٹکس پاکستان، کرسٹلائٹ پاکستان، آئی جے انٹرنیٹ سروسز، سیٹ کام پرائیوٹ، ٹس میڈیا، نیٹ سیٹ، کیوب ایکس ویدرلی، ہیلیئم کمیونیکیشن، پیس ٹیلی کام، انفو اسٹرکچر پاکستان، فائبر ٹو ہوم، گیم نیٹ انٹرپرائز سولوشن، ماسٹر کمیونیکیشن، دی پروفیشنل کمیونیکیشن، گیریز انفارمیشن ٹیکنالوجی اور فائبر لنک شامل ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کئی کمپنیوں کو لائسنس جاری ہوئے 10 سے 14 سال سے زائد گزر گئےہیں، تاہم وہ صارفین کا ڈیٹا اپ ڈیٹ رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں۔انٹرنیٹ سروس پرووائڈر کمپنی کے اہم عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی ٹی اے کے پاس انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے فراہم کئے گئے ڈیٹا کو تصدیق کرنے کا کوئی مکینزم موجود نہیں ہے،کمپنیوں کی جانب سے جو ڈیٹا بھی پی ٹی اے کو فراہم کیا جاتا ہے،وہی ریکارڈ سب کے سسٹم میں محفوظ ہوتا ہے۔ذرائع کے مطابق 39 سے زائد جن کمپنیوں کو پی ٹی اے لائسنس جاری کئے گئے، ہر کمپنی کو پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ پروٹوکول اڈریس کی سیریز الاٹ کی جاتی ہے اور وہی آئی پی اڈریس وہ کمپنی اپنے ڈیلرز کو جاری کرتی ہے کہ کسی بھی نئے کنیکشن کی درخواست پر یہ آئی پی اڈریس الاٹ کیا جائے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ سماجی ویب سائٹس پر کسی بھی مواد پر اعتراض یا سائبر کرائم ہونے کی شکایت پر ایف آئی اے اور پی ٹی اے متعلقہ آئی پی اڈریس سے متعلق معلومات کیلئے کمپنی سے رابطہ کرتی ہے اور ان سے یہ معلومات طلب کرتی ہے کہ یہ آئی پی کس ڈیلر یا ڈسٹری بیوٹر کے ذریعے کس شہری کو الاٹ کی گئی اور صارف کی شناختی تفصیلات کیا ہیں اور کہاں استعمال میں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں کئی بار ایسا ہوچکا ہے کہ متعلقہ اداروں کو آئی پی اڈریس سے متعلق شکایات موصول ہونے پر جب متعلقہ آئی پی اڈریس کی شناختی تفصیلات کو چیک کیا جاتا ہے تو صارف کوئی اور ہوتا ہے اور کسی اور کی شناختی تفصیلات پر کنکشن چل رہا ہوتا ہے، جس کے باعث سائبر کرائم کا قانون موثر نہیں ہوپاتا۔ کنیکٹ کمپنی کے ڈسٹری بیوٹر کا کہنا تھا کہ صارفین کی جانب سے مذکورہ ہدایات کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے اور صارفین اپنے شناختی کارڈ اسکین کرانے کو کسی صورت تیار نہیں ہے، جسکی وجہ سے انٹرنیٹ کمپنیز نے ڈیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔