برازیلی صدارتی امیدوارکی ٹرمپ اور عمران خان سے مماثلت

برازیلیا(امت نیوز)برازیل میں سوشل لبرل پارٹی کے صدارتی امیدوار زائل بولسنارو کو جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ اور اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی وجہ سے عمران خان سے ماہرین تشبیہ دینے لگے ہیں۔بولسنارو فوج میں کپتان رہ چکے ہیں اور نائب صدر کے لیے ان کے نامزد امیدوار سابق جنرل ہیں۔جواہر لال یونیورسٹی دلی کے ڈاکٹر عبدالنافع کے مطابق بولسنارو کو فوج اور ایجنسیوں کا تعاون حاصل ہے۔کچھ لوگ انہیں آرمی کا امیدوار کہتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالنافع کے مطابق یہی کچھ پاکستان میں ہوا۔ عمران خان کے بارے میں یہی کہا گيا کہ انہیں فوج کا تعاون حاصل ہے۔برازیل میں کرپشن آسمان پر ہے۔ اربوں ڈالر ادھر ادھر ہو گئے۔تشدد بڑا مسئلہ ہے۔ اتنا تشدد تو جنگ زدہ ممالک میں ہوتا ہے۔برازیل میں عدم برداشت اور نفرت عروج پر ہے۔ سیاہ فام اور خواتین نشانے پر ہیں۔کسی کو بائیں بازو سے متعلق قرار دینا سب سے بڑی گالی بن گئی۔ببولسنارو کا خیال ہے کہ برازیل کے مسائل تشدد سے دور ہوں گے۔ وہ ٹرمپ کی طرح مشکل مسائل کا آسان حل تجویز کرتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کی مقبولیت بڑھی ہے اور حملے کے بعد تو مزید بڑھ گئی ہے۔بولسنارو کہتے ہیں کہ صدر بننے پر وہ سب کو بندوق رکھنے کا حق دیں گے تاکہ لوگ اپنا دفاع کر سکیں۔ لوگ انھیں برازیل کا ٹرمپ کہتے ہیں لیکن ان کی سیاست ٹرمپ سے زیادہ جارحانہ ہے۔وہ مقامی باشندوں،سیاہ فاموں و خواتین کے خلاف جارحانہ تقاریر کرتے ہیں،اسی وجہ سے وہ مقبول ہوئے ہیں۔برازیل میں 1964سے 1985تک فوجی حکمرانی رہی ہے۔بولسناروایک سیاہ فام شخص کے چاقو حملے کے بعد سے زیر علاج ہیں۔تیز ترین ترقی کرنے والا برازیل 2016کے بعد بدترین سیاسی و معاشی بحران سے اس وقت دوچار ہواجب 2014میں صدر منتخب ہونے والی جیلما روسیف صدر کو الزام کے بغیر مواخدے کے نتیجے میں معزول ہونا پڑا۔اس سے قبل لولا ڈی سلوا 2003سے 2011تک صدر رہے۔مقبولیت کے عروج پر اقتدارچھوڑا تھا اور اب وہ جیل میں ہیں۔ روسیف کے مواخذےکے بعد سیاسی اور اقتصادی بحران پیدا ہوا اور تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت کی رفتار منفی میں چلی گئی۔ انتخابات میں معیشت ہی سب سے بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے۔

Comments (0)
Add Comment