اسرائیلی فوج کایہودی آباد کاروں کیلئے فلسطینی گاؤں منہدم کرنے کا فیصلہ

بیت المقدس ( مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے میں یہودی آباد کاروں کی ایک بستی کے باہر فلسطینیوں کے ایک گاؤں کو منہدم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ گاؤں کے رہائشیوں کو یکم اکتوبر تک اپنے گھر خالی کرنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے۔مقبوضہ بیت المقدس سے اتوار 23 ستمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس گاؤں کا نام خان الاحمر ہے، جو مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں بنائی گئی یہودی آباد کاروں کی کئی بستیوں میں سے ایک کے باہر واقع ہے۔اس گاؤں کے مکینوں کو اسرائیلی فوج نے الٹی میٹم دے دیا ہے کہ وہ یکم اکتوبر تک اپنے گھروں سے رخصت ہو جائیں، جس کے بعد یہ گاؤں ختم کر دیا جائے گا۔ امریکی خبر ایجنسی نے لکھا ہے کہ یہ گاؤں دراصل لکڑی اور ٹین کی چادروں وغیرہ سے بنائی گئی ایک ایسی کچی بستی ہے، جو اسرائیلی حکام کی اجازت کے بغیر تعمیر کی گئی تھی۔ خان الاحمر کے رہائشیوں کو یہ پیشکش بھی کی گئی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو انہیں اس گاؤں کی موجودہ جگہ سے چند میل کے فاصلے پر آباد کیا جا سکتا ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق اس گاؤں کے مکینوں کی اکثریت کا تعلق مقامی بدوؤں کی آبادی سے ہے اور انہوں نے خان الاحمر میں اپنے جھونپڑی نما گھر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے تھے۔ اس گاؤں کے 200کے قریب مکینوں میں گزشتہ روز ایسے پمفلٹ بھی تقسیم کر دیے گئے، جن پر لکھا تھا کہ وہ یکم اکتوبر سے پہلے پہلے وہاں سے رخصت ہو جائیں۔اس گاؤں کے مکینوں نے اسرائیلی فوج کے ان ارادوں کے خلاف اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک اپیل بھی دائر کر رکھی تھی، جو اسی ماہ کی پانچ تاریخ کو مسترد کر دی گئی تھی۔ اسرائیلی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ خان الاحمر میں گھروں کی تعمیر غیر قانونی طور پر کی گئی تھی، اس لیے اس گاؤں کو منہدم کر دیا جانا چاہیے۔اس کے برعکس اس گاؤں کے رہائشی فلسطینیوں اور مقامی بدوؤں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام سے تعمیراتی مقاصد کے لیے کوئی قانونی پرمٹ حاصل کرنا تقریبا ناممکن ہوتا ہے۔فلسطینیوں کے مطابق اس گاؤں کو منہدم کرنے کی ایک مبینہ وجہ یہ بھی ہے کہ اسرائیلی فوج اسے ختم کر کے مزید رقبہ حاصل کرنا چاہتی ہے تاکہ اس یہودی بستی کے علاقے میں توسیع کی جا سکے، جس کے باہر یہ گاؤں واقع ہے۔

Comments (0)
Add Comment