اسلام آباد(امت نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مالیاتی ایمرجنسی کا سامنا نہیں کہ وہ بھاگم بھاگ آئی ایم ایف کے پاس جا رہا ہے۔سعودی عرب کا سرکاری وفد اکتوبر کے پہلے ہفتے میں دورہ پاکستان پر پہنچے گا ۔ اس موقع پر دونوں ممالک سرمایہ کاری کی رقم کے حجم اور اس ضمن میں موزوں شعبوں کا تعین کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان 4سے5نومبر کو چین میں ہونے والی تجارتی نمائش میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کریں گے۔ اس موقع پر پاکستانی برآمدات کی چینی منڈیوں تک آسان رسائی کیلئے چینی حکام سے مراعات لی جائیں گی ۔اکتوبر میں بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کیلئے ڈالرز میں سیونگ سرٹیفکیٹس جاری کئے جائیں گے۔عرب نیوز سے گفتگو میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔سرمایہ کاری کے حجم کا پہلے ہی فیصلہ کیا جا چکا ہے ۔وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ سعودی عرب کا اصولی طور پر مقصد مضبوط روابط کا قیام اور اعلیٰ سطح پر معاہدوں کے حوالے سے تھی ،تاہم اب تک زبانی تبادلہ خیال ہوا ہے ۔شاہ سلمان سے وزیر اعظم کی گفتگو تجارت سے متعلق امور،براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ،ویزا فیس و سعودی عرب میں مقیم پاکستانی افرادی قوت کو درپیش معاملات کے حوالے سے تھی ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو کسی قسم کی مالیاتی ایمرجنسی کا سامنا نہیں کہ وہ بھاگم بھاگ آئی ایم ایف کے پاس پہنچ جائے ۔ پاکستان نے ابتک درآمدات روکی ہے نہ ہی ان پر کوئی اور روک لگائی ہے ۔کوئی صورتحال درپیش ہوئی تو اس کے مطابق ہی اقدامات کئے جائیں گے۔آئی ایم ایف کی ایک ٹیم 27ستمبر کو پاکستان پہنچ رہی ہے جو حکام سے ملاقاتیں کرے گی ۔پاکستان کی عالمی مالیاتی ادارے سے بات چیت جاری ہے تاہم یہ بات چیت قرض کے حصول کیلئے نہیں ہے ۔پاکستان نے حالیہ مالیاتی بل کے ذریعے توازن ادائیگی میں خسارے کی جڑ مالیاتی خسارے کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے ،جس کے نتیجے میں درآمدات کی لاگت کم ہو گی ۔ ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں جس کے ذریعے مالیاتی خلا کم کرنے میں مدد ملے گی ۔